تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

‘1960 کی دہائی کے بعد گزشتہ دور حکومت میں صنعتی ترقی ہورہی تھی’

1960 کی دہائی کے بعد ملک میں گزشتہ تین چار سالوں میں صنعت ترقی کررہی تھی لیکن مہنگائی بڑھنے سے اب ہر شعبہ متاثر ہورہا ہے۔

اے آر وائی نیوز کی بجٹ کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ ملک میں دو ڈھائی ماہ سے نہ سیاسی استحکام ہے اور نہ ہی معاشی، حکومت کبھی آئی ایم ایف کی طرف بھاگ رہی ہے تو کبھی کہیں لیکن اسٹیک ہولڈر سے کوئی مشاورت نہیں ہورہی ہے۔

محسن شیخانی نے کہا کہ حکومت اسٹیک ہولڈر کے ساتھ بیٹھے ان کی بھی سنے، کاروبار نہیں ہوگا تو ٹیکس کہاں سے آئے گا حکومت شارٹ فال کہاں سے کور کرے گی، آج کاسٹ پرائس بڑھنے کی وجہ سے پروجیکٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔

پروگرام میں آئندہ مالی سال میں درآمدات اور برامدات کیلیے رکھے جانے والے ہدف پر بھی گفتگو ہوئی اور میزبان نے کہا کہ بجٹ میں برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر جب کہ درآمدات کا ہدف 70 ارب ڈالر ہے جو کہ دگنا ہے، جب تک یہ تجارتی خسارہ ختم نہیں کیا جائیگا، مسائل برقرار رہیں گے۔

اپٹما کے رہنما حامد زمان نے کہا کہ ملک میں 1960 کی دہائی کے بعد گزشتہ حکومت کے تین چار سالوں کے دوران صنعتی ترقی ہورہی تھی، ہم نے ایکسپورٹ بڑھانی تھی اور وہ اسی وجہ سے تھیں کہ جو ہمیں مراعات مل رہی تھیں، رعایتی انرجی ٹیرف مل رہا تھا، جب لوکل چیزیں بناکر ایکسپورٹ کریں گے تو خسارہ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ کم از کم 40 سے 45 ارب ڈالر ہونی چاہئیں لیکن ہم ہمیشہ سے ہی عیاش قوم ہیں جیسے ہی ایکسپورٹ کچھ بڑھتی ہیں لگژری آئٹمز گاڑیاں اور دیگر چیزیں منگوانا شروع کردیتے ہیں۔

حامد زمان نے مزید کہا کہ ہمارے بجٹ روایتی طور پر سیاسی دستاویز ہوتی ہے، اس میں مڈل اور لوئر کلاس کے لیے ہمیشہ ہی مشکلات ہوتی ہیں، ابھی اطلاعات ہیں کہ ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ والے پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ جو چند لاکھ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں ان پر ہی بوجھ پڑتا ہے باقی بچ جاتے ہیں اس سارے معاملے میں تنخواہ دار طبقہ مارا جاتا ہے ان پر ٹیکس بڑھانے کے بجائے کم کرنا چاہیے۔

تاجر رہنما عارف حبیب نے کہا کہ انٹریسٹ ریٹ میں اٖضافہ تعیمراتی صنعت کے لیے ہمیشہ چیلنج رہے گا، مہنگائی بڑھنے سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے، تعیمراتی شعبے پر بھی اثر پڑا ہے ان لوگوں کے لیے مسائل زیادہ ہوئے ہیں جنہوں نے مہنگائی بڑھنے سے قبل ہی بکنگ کرلی تھی۔

Comments

- Advertisement -