اسلام آباد : آئی ایم ایف نے شہباز حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا موجودہ بجٹ سے قرض پروگرام بحال نہیں ہوسکتا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے شہباز حکومت کی جانب سے اقدامات ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید اقدامات کامطالبہ کردیا۔
آئی ایم ایف نمائندے نے کہا کہ وجودہ بجٹ سے قرض پروگرام بحال نہیں ہوسکتا، شہباز حکومت کے بجٹ پرتحفظات ہیں، آئی ایم ایف مزید براہ راست ٹیکسوں کا نفاذ چاہتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم مقاصد کیلئے پاکستان کو بجٹ میں اضافی اقدامات کرنےہوں گے،اس سلسلے میں حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تاہم مطلوبہ نتائج کیلئے بجٹ میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی میڈیا رائٹرز نے کہا ہے کہ پاکستان کے نئے بجٹ کو آئی ایم ایف پروگرام سے ہم آہنگ کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہو گی۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے رائٹرزکو بتایا کہ حکام کے ساتھ کچھ محصولات اور اخراجات پر مزید وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے، پاکستان میں اقتصادی استحکام لانے کیلئے آئی ایم ایف حکام کو پالیسیوں کے نفاذ میں مدد دینے کے لیے تیارہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے پروگرام میں موجود ہے مگرآئی ایم ایف کو لاحق تحفظات کی وجہ سے نوے کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب ۔ بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف سے قرض لینے کیلئے کافی نہیں ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کی میٹنگ اسی مہینے میں ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ڈالر سے کم ہوگئے جبکہ ملک کو اگلے بارہ ماہ میں اکتالیس ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
سٹی گروپ کے ماہر معاشیات نے بلومبرگ کو بتایا کہ اخراجات میں کمی کرکے اپنے خسارے کو کم کرنے کا پاکستان کا منصوبہ آئی ایم ایف کو اپنا قرض پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر راضی کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب یکم جولائی سے آٹھ اعشاریہ چھ فیصد سے بڑھ کر نو اعشاریہ دو فیصد ہوجائے گا جو پاکستان کی ابھرتی مارکیٹ کے مقابلے میں کم معلوم ہوتا ہے جبکہ پاکستان کی سود کی ادائیگیوں کا تخمینہ آمدنی کے تقربیا چوالیس فیصد تک پہنچ چکا ہے۔