اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے کوئی قیمت تو ادا کرنی پڑے گی، ہم سب مل کرحصہ ڈالیں گےاور پاکستان کو بچائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ تقریباً تیس سال قبل امریکا سےپی ایچ ڈی کرکےآیا،اس دوران میں نے آئی ایم ایف میں بھی نوکری کی، میں نےکبھی پاکستان کو اتنےخستہ حال میں نہیں دیکھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب پی پی کی حکومت آئی تو8.1فیصدکرنٹ اکاؤنٹ ڈیفسٹ تھا، جب ہم دوہزار تیرہ میں آئےتو خسارہ اتنا زیادہ نہیں تھامگر ملکی ذخائرکم تھے، عمران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ نے ایک پیسےکی ایل این جی نہیں خریدی، پیٹرول کے بھی لمبےسودےکیے،پی ٹی آئی اپنی نااہلی کی وجہ سے برے حالات میں پاکستان چھوڑ کر گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے چار بجٹ دیئے، چاروں ہائی ایسٹ ڈیفسٹ بجٹ تھے، نواز شریف دس سال وزیراعظم رہےجتنا قرضہ لیا اس سے زیادہ عمران خان نےلیا، یہی نہیں ذوالفقاربھٹو، بینظیربھٹو،یوسف گیلانی نےجتناقرضہ لیا اس سےزیادہ عمران خان نےلیا۔
وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ شاید توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچ کر آمدن بڑھی،عمران خان پر البتہ سپرٹیکس نہیں لگے گا کیونکہ ان کی آمدن 15 کروڑ سے کم ہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہبازشریف کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے جو ٹیکس لگائے ہیں وہ بلواسطہ ٹیکس نہیں لگائے ہم نے امیر لوگوں اور صنعتوں پر ٹیکس لگائے۔ رواں مالی سال بجٹ خسارے کے حوالے یاد رکھا جائے گا جس میں 5300ارب روپے کا خسارہ ہوا۔