لندن: کابینہ کے پچاس سے زائد ارکان کے مستعفی ہونے کے بعد برطانوی وزیراعظم نے بڑا قدم اٹھالیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، انہوں نے یہ فیصلہ پارٹی کے اندر سے ہونے والی مخالفت کے بعد کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کے باعث بورس جانسن پر استعفے کا دباؤ تھا، توقع ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں بورس جانسن کی جانب سے استعفے کےاعلان کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بورس جانسن کا اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار، 45 وزار و مشیر مستعفی
ادھر برطانیہ کے وزیر دفاع بین ویلس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پارٹی کے پاس لیڈر کو تبدیل کرنے کا ایک طریقہ کار ہے، میرا مشورہ ہےکہ ساتھی اس ہی طریقہ کار کو اختیار کریں۔
انہوں نے لکھا کہ چاہےکوئی بھی وزیراعظم ہو، بہت سے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ملک کو محفوظ رکھیں۔
A number of us have an obligation to keep this country safe,no matter who is PM. The Party has a mechanism to change leaders and that is the mechanism which I advise colleagues to use. In the meantime,the public would not forgive us if we left these Offices of State empty.
— Rt. Hon Ben Wallace MP (@BWallaceMP) July 7, 2022
واضح رہے کہ سیاسی بحران کے نتیجے میں گذشتہ دو روز کے دوران برطانوی وزیر اعظم کی کابینہ کے 45 وزرا، مشیران اور سیکریٹریز مستعفی ہو چکے ہیں، نوے برس میں پہلی بار کابینہ نے اتنی بڑی تعداد میں اپنے ہی وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
مستعفی ہونے والوں میں 3 کابینہ کے ارکان اور 16 وزرا شامل ہیں، جب کہ 20 پارلیمانی سیکریٹری، 4 ٹریڈ انوائے اور پارٹی کا یوتھ وائس چیئرمین شامل ہے، ایک سیکریٹری مائیکل گوو کو بر طرف کیا گیا۔