پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

سولھویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

اشتہار

حیرت انگیز

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

فیونا نے پوچھا یہ سیچلز کہاں ہے؟ اینگس بتانے لگے، "یہ بحر ہند میں جزائر کا ایک گروپ ہے جو مشرقی افریقی ساحل سے زیادہ دور نہیں ہے۔ ان علاقوں کے بارے میں تم جلد جان لو گی۔ زیادہ دل چسپی کی بات ان قیمتی پتھروں کے بارے میں ان کی تفصیل ہے۔ ہر پتھر کے اندر ایک ڈریگن منقش ہے۔ جب بھی کوئی وارث اسے چھوئے گا تو یہ ڈریگن چمکنے لگے گا۔ اسی سے معلوم ہو گا کہ یہ درست پتھر ہے۔ ان پتھروں سے کچھ اس قسم کی لہریں بھی اٹھتی ہیں جو حقیقی وارث محسوس کر سکے گا اور وہ درست مقام تک پہنچ جائے گا۔ ان لہروں کی وجہ سے یا تو وہ خواب میں اس جگہ کو دیکھ لیں گے یا پھر تصور میں۔

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے کلک کریں

- Advertisement -

یہاں اس معاملے میں ایک پریشانی والی بات بھی ہے۔” اینگس نے ٹھہر کر ان کی طرف دیکھا اور پھر کہا "کتاب میں بتایا گیا ہے کہ بارہ آدمیوں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ پتھر چھپائے جانے کی جگہوں کے آس پاس پھندے بھی لگائیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان بارہ آدمیوں نے اس سلسلے میں کیا کیا، اس کا کچھ پتا نہیں، کیوں کہ وہ اس کے بعد بادشاہ سے پھر کبھی نہیں ملے۔ اب یا تو تاریخ نویس آلرائے کیتھ مور نے اس کا ذکر قصداً نہیں کیا ہے یا عین ممکن ہے کہ ان بارہ آدمیوں نے اسے بتایا ہی نہیں۔ اس کی وجہ شاید یہ خیال ہو کہ کتاب غلط شخص کے ہاتھ بھی لگ سکتی ہے۔”

اینگس کے خاموش ہوتے ہی جبران نے پوچھا "تاریخ نویس آلرائے کیتھ مور کے ساتھ کیا ہوا؟”

اینگس نے اپنا خیال ظاہر کیا کہ چوں کہ اس سے راز داری کا وعدہ لیا گیا تھا، بارہ آدمیوں سے ملنے اور پھر کتاب واپس قلعے میں رکھنے کے بعد وہ کہیں غائب ہو گیا ہوگا اور عام لوگوں کے درمیان گم نامی کی زندگی بسر کرنے لگا ہو گا۔ اسے جانتا بھی کوئی نہیں تھا۔

فیونا نے بھی ایک سوال پوچھ لیا "بادشاہ دوگان اور اس کے جادوگر کے ساتھ کیا ہوا؟”

"میں نہیں جانتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ جادوگر اپنے بادشاہ کے مرنے کے بعد کہیں غائب ہو گیا۔ جب دوگان نے کیگان اور اس کے خاندان کو قتل کر دیا اور اس نے قلعے میں کسی قیمتی پتھر اور کتاب کو نہ پایا جو اُس وقت آلروئے کے پاس کشتی میں پڑی تھی، تو وہ بہت غصے میں آیا۔ کتاب میں ایک چھوٹی سی تحریر الگ سے لکھی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دوگان کا جادوگر پہلان انتہائی طاقت ور جادو کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا اور جہاں تک اس کتاب کے مصنف کا ذکر ہے تو اس کتاب کے مطابق اس میں شان دار کارکردگی دکھانے کی صلاحیت تھی۔ تو میری نظر میں جو تصویر بن کر سامنے آ رہی ہے وہ کچھ یوں ہے کہ دوگان آج بھی ممکن ہے کہ زندہ ہو۔ اگر وہ زندہ نہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ ساری قوتیں اس کے کسی وارث میں ہوں۔ بہرحال، اس کتاب میں ایسا کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔”

وہ تینوں یہ سن کر بے اختیار چونک اٹھے اور ایک دوسرے کی طرف خاموشی سے دیکھنے لگے۔ ایسے میں فیونا نے تھوک نگل کر، گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا "اس کا مطلب ہے کہ کوئی شیطان صفت آدمی بادشاہ کیگان کے کسی وارث کی تلاش میں ہے!”

اینگس نے گلا کھنکار کر انھیں اپنی طرف متوجہ کیا۔ "وہ کوئی عورت بھی ہو سکتی ہے، اس کا امکان ہے۔ اب مسئلہ اس جادوئی گولے کا ہے۔ یہ تم لوگوں کی نسبت میرے پاس زیادہ محفوظ ہوگا۔ فرض کرو اگر وہ شیطان بادشاہ یا اس کا کوئی جادوگر زندگی کی طرف لوٹنے میں کام یاب ہو جائے اور انھیں اس جادوئی گولے سے متعلق معلوم ہو جائے تو یہ ہمارے لیے بہت سارے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔”

یہ ایک ایسی بات تھی جس نے تینوں کے بدن میں سنسنی دوڑا دی۔ فیونا کو ریڑھ کی ہڈی میں ایک سرد لہر دوڑتی محسوس ہوئی۔ جبران کو لگا کہ وہ کسی تیز طوفان کی زد میں آ گیا ہو اور دانیال گم سم ہو گیا تھا۔ وہ پھٹی ہوئی نظروں سے اینگس کو دیکھ رہا تھا۔

فیونا نے کچھ کہنے کے لیے منھ کھولا تو اس سے بڑبڑاہٹ جیسی آواز نکلنے لگی۔ "انکل اسے آپ ہی اپنے پاس رکھیں، ہم میں سے کسی کے بھی والدین اسے گھر میں رکھنا پسند نہیں کریں گے۔ اور پھر کوئی اس کی تلاش میں بھی ہے تو یہ اسے آسانی سے مل سکتا ہے۔ ”

ایسے میں دانیال کو ایک اہم بات یاد آ گئی۔ اس نے آگے کی طرف جھکتے ہوئے کتاب کو دیکھنے کی کوشش کی۔ "انکل، وہ منتر کیا ہے، جو اس کتاب میں درج ہے؟”

"منتر… کیسا منتر؟” اینگس کے ماتھے پر لکیریں نمودار ہو گئیں۔

"ارے ہاں، دانیال ٹھیک کہہ رہا ہے۔” جبران کو بھی یاد آ گیا۔ "آپ ہی نے تو کہا تھا کہ اس میں کوئی منتر لکھا ہوا ہے، یاد ہے آپ نے گزشتہ رات اسے کتاب میں پایا تھا۔”

"اوہ، مجھے یاد آ گیا۔” اینگس اچھل پڑے، انھیں اپنی یادداشت پر حیرت بھی ہوئی۔ اور پھر وہ جلدی جلدی کتاب کے صفحات الٹنے لگے اور مطلوبہ صفحے پر پہنچ کر ساکت سے ہو گئے، پھر ان کے جسم میں جنبش ہوئی اور ہونٹ ہلنے لگے۔ "تم لوگوں کو یہ الفاظ ادا کرنے پڑیں گے۔”

(جاری ہے….)

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں