بھارتی گجرات میں نومولود بچی کو زندہ دفن کرنے کے شرمناک واقعے سے انسانیت بھی لرز اٹھی ہے پولیس نے والدین کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت میں گزشتہ دنوں ایسا شرمناک واقعہ رونما ہوا ہے جس سے انسانیت بھی لرز اٹھی ہے۔ 21 ویں صدی میں پڑوسی ملک میں صدیوں پرانی فرسودہ اور جاہلانہ رسم کو دوبارہ زندہ کرتے ہوئے لڑکی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا گیا۔
بھارتی گجرات کے علاقے سابر کانٹھا کے ہمت نگر میں ایک نوزائیدہ بچی زمین میں دبی ہوئی پائی گئی۔ جب کسانوں نے زمین کھود کر بچی کو باہر نکالا تو وہ زندہ تھی جسے علاج کے لیے قریبی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جب کہ پولیس نے اس سلسلے میں سرچ آپریشن شروع کرتے ہوئے میں دو لوگوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہمت نگر میں کسان ہتیندر سنگھ صبح جب اپنے کھیت میں گیا تو اس نے وہاں مٹی سے ایک چھوٹا انسانی ہاتھ نکلتا نظر آیا۔ ہتیندر نے یہ دیکھ کر شور مچا دیا اور قریب موجود محکمہ بجلی کے عملے نے آکر مٹی کھود کر نومولود بچی کو نکالا جو زندہ پائی گئی۔۔ بتایا جا رہا ہے کہ نومولود کی ناف بھی نہیں کٹی تھی اور شبہ ہے کہ اسے پیدائش کے فوراً بعد زمین میں دفن کر دیا گیا تھا۔
بچی کو فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ اطلاع پر پولیس بھی وہاں پہنچ گئی۔ اس معاملے پر گمبھوئی پولیس کے سب انسپکٹر سی ایف ٹھاکور نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہتیندر سنگھ کے کھیت میں ایک نوزائیدہ کو زندہ دفن کیا گیا ہے۔
پولیس نے ہتیندر سنگھ اور دیگر مقامی لوگوں کے بیانات درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق گمبھوئی پولیس کی تین مختلف ٹیموں نے تفتیش شروع کر کے معاملہ حل کر لیا ہے اور نومولود کے والدین کی شناخت کرکے ان کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق ان کا تعلق گاندھی نگر سے ہے۔ میاں بیوی گزشتہ 15 دنوں سے گمبھوئی میں مقیم تھے۔