چندی گڑھ: بھارتی آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں، تمام ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کردی گئی جس میں ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے جمعہ کو مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا قتل کیس میں مانسا کی ایک عدالت میں فرد جرم داخل کر دی جس میں جیل میں موجود گینگسٹر لارنس بشنوئی کو قتل کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے۔
جرم میں 1850 صفحات کی فرد جرم داخل کی گئی ہے جس میں 34 شوٹرز، ملزمان، ماسٹر مائنڈ اور دیگر لوگوں کے نام ہیں۔
اینٹی گینگسٹر ٹاسک فورس کے چیف پرمود بان کی قیادت میں خصوصی ٹیم قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔ بان کا کہنا ہے کہ بشنوئی نے اعتراف کیا ہے موسے والا کا قتل، یوتھ اکالی دل لیڈر وکی مڈدوکھیڑا کے قتل کے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا اور اس کا منصوبہ گزشتہ سال اگست میں بنایا گیا۔
پرمود بان کے مطابق شوٹرز 25 مئی کو جائے وقعہ موسیٰ گاؤں کے پاس مانسا پہنچے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پہنچنے پر انہیں کچھ ہتھیار فراہم کیے گئے، قتل میں اے کے سیریز کی رائفلز کا استعمال کیا گیا، موسے والا کے قتل کے دن سے پہلے کئی بار ان کا پیچھا بھی کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا، یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔
ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود 2 افراد زخمی ہو گئے تھے۔