لوئر کوہستان: خیبر پختون خوا کے علاقے لوئر کوہستان میں پل بہنے سے پھنسے 11 افراد کئی دن سے ریسکیو کے منتظر ہیں، دوسری طرف شاہراہ قراقرم پر موجود اہم ترین رابطہ پل پر کسی بھی وقت حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لوئر کوہستان کے علاقے کیال میں گیارہ افراد کئی دن سے پھنسے ہوئےہیں، مقامی ریسکیو کی ٹیموں کی کوشش کے باوجود انھیں نکالا نہ جا سکا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق لوئر کوہستان کے تحصیل پٹن، علاقہ کیال میں بیچھگئی کے مقام پر پل بہنے سے 3 دنوں سے گیارہ افراد پھنسے ہوئے ہیں، جن میں 2 خواتین اور 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب نے کافی زیادہ کٹاؤ کیا ہے، جس کی وجہ سے صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی ریسکیو کرنا ممکن ہے۔
اس سے قبل لوئر کوہستان میں ریسکیو 1122 نے سیلاب سے متاثرہ دوبیر بالا ثناگئی، لوئر پٹن بازار، کوہستان این ہوٹل، چوواہ دررہ سے 96 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
خیبر پختون خواہ کے علاقے لوئر کوہستان کیال کے مقام پر گلگت بلتستان کو راولپنڈی اسلام آباد سے ملانے والا اہم ترین پل بھی خطرے میں ہے، شاہراہ قراقرم پر موجود یہ پل گلگت بلتستان اور راولپنڈی کے درمیان زمینی رابطے کا سب سے اہم ترین پل ہے، اس اہم زمینی رابطے کے پل کے 2 پلرز سیلاب کی زد میں آنے کا شدید خدشہ خطرہ ہے۔
سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی
خیال رہے کہ اپر اور لوئر کوہستان میں بارش کی وجہ سے دوبیر، کیال سمیت 3 نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب آیا۔ پولیس کے مطابق کوہستان کے تینوں اضلاع میں تباہی مچی ہوئی ہے، چاروں طرف ندی نالے بپھر گئے اور دریائے سندھ کے بہاؤ میں اضافہ ہو چکا ہے۔
پولیس کے مطابق گزشتہ روز لوئر کوستان کے علاقے دوبیر میں سیلاب سے 4 افراد جاں بحق ہوئے، ایک خاتون ہجدیر پٹن میں سیلاب کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئی، رانولیا میں 3 بچوں سیمت 2 افراد لاپتا ہیں، چھوادرہ کایوں پٹن میں مکان گر گیا، جس سے 2 خواتین جاں بحق، 2 بچے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
دوبیر بازار اور مسجد سیلاب میں بہہ گئے، پیڈو پاور پراجیکٹ رانولیا کے اندر بھی سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک، زمینی رابطہ منقطع ہونے سے معلومات لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔