تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

برطانیہ میں دو مخالف گروپوں میں تصادم ، حالات کشیدہ

لندن: انگلینڈ کے شہر لیسسٹر میں ہندو اور مسلم گروپوں کے درمیان ایک بار پھر جھڑپ ہوئی ہے، جس کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جھڑپ گذشتہ روز اس وقت شروع ہوئیں جب ایک گروپ مظاہرہ کر رہا تھا کہ اچانک دوسرے گروپ نے مقررہ پروگرام کے بغیر ہی مظاہرہ شروع کردیا۔

لیسسٹر پولیس نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کے روز مشرقی لیسسٹر سے اس وقت دو افراد کو گرفتار کیا گیا جب غیر اعلانیہ مظاہروں کے دوران دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں لیسسٹر پولیس کا موقف تھا کہ ایک شخص کو تشدد بھڑکانے اور قانون و انتظام میں خلل ڈالنے کی سازش کے شبے میں جب کہ دوسرے شخص کو تیز دھار شے رکھنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

جھڑپ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی جس پر مقامی پولیس اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد نے لوگوں سے پرسکون رہنے اور قابل اعتراض ویڈیوز شیئر نہ کرنے کی اپیلیں کیں ہیں۔

پولیس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ کسی صورت شہر میں تشدد اور بدنظمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے اور حالات اب قابو میں ہیں۔ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

جھڑپ کے پس پردہ مقاصد کیا تھے؟

پولیس کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی یہ جھڑپیں 28 اگست کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ میچ کے بعد ہونے والا تیسرا واقعہ ہے۔

یہ میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا تھا لیکن دونوں روایتی حریفوں کے درمیان پائی جانے والی تلخی لیسسٹر میں بھی نظر آئی۔

پولیس کے مطابق اتوار کے روز جس جگہ جھڑپیں ہوئیں وہاں مسلم تاجروں کی ملکیت والی متعدد دکانیں ہیں اور اس کے قریب ہی ایک ہندو مندر بھی واقع ہے۔

پولیس نے دونوں فریقین کو متنبہ کیا کہ ایک دوسرے پر حملے نہ کریں ، لیکن ایک گروپ نے "جے شری رام” کے نعرے لگائے جب کہ دوسرے گروپ نے جواب میں "اللہ اکبر” کے نعرے بلند کیے، جس پر حالات سنگین ہوئے۔

واقعے سے ایک ہفتے قبل بھی حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلی کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے ، فوری تحقیقات کے بعد خبر جھوٹی ثابت ہوئی تھی۔

Comments

- Advertisement -