لاڑکانہ: بارشوں کے باعث ڈویژن بھر کے سرکاری گوداموں میں 16 لاکھ ٹن گندم خراب ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں گندم کا آٹا 200 روپے فی کلو تک جانے کا امکان ہے۔
سرکاری گوداموں کے اندر پڑی 6 لاکھ ٹن گندم خراب ہوئی۔ 10 لاکھ ٹن گندم کھلے آسمان تلے بارش کے باعث خراب ہوئی۔ گندم کا فی من ریٹ 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے بعد گندم مافیہ نے گندم کی ذخیرہ اندوزی کر دی۔
گندم کی ذخیرہ اندوزی کے بعد ابھی سے گندم کا آٹا 120 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا۔ حالیہ بارشوں سے سیلابی صورتِ حال برقرار رہنے پر آئندہ سیزن میں گندم کی کاشت نہ ہوسکے گی۔
گندم کی کاشت نہ ہونے پر آنے والے دنوں میں گندم کا آٹا 200 روپے فی کلو تک جانے کا امکان ہے۔
31 اگست کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے، سیلاب سے 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی۔
اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 2 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد چین سے درآمد کی جا رہی ہے، 3 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد ایران سے بارٹر سسٹم کے تحت منگوائی جارہی ہے، ایران کو ڈی اے پی کھاد کے تبادلے میں چاول ایکسپورٹ کیا جائے گا۔
کمیٹی چیئرمین راؤ محمد اجمل کا کہنا تھا کہ گندم کی کاشت کا ایریا آئندہ فصل پر 20 فیصد کم ہوگا، سندھ میں سیلاب کا پانی 2 ماہ میں ختم ہوگا۔
وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ وقت پر اقدامات کرلیے ہیں، کھاد کی قلت نہیں ہوگی، ایران سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سطح پر کھاد کی درآمد کی جائے گی۔