وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ دنیا میں جو کاربن فضامیں بھیجی جارہی ہےپاکستان کااس میں ایک فیصد حصہ بھی نہیں ہمیں پہلے بڑھتےدرجہ حرارت کےبعداب سیلاب کی تباہی کاسامناہے ہم جن مسائل کا سامنا ہے اس کاسبب ہم نہیں ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم پاکستان نے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیات سےکیا، انہوں نے کہا کہ خطاب میں بھی محسوس کررہاہوں کوسیلاب متاثرہ علاقوں کےدورے پر ہوں سیلاب کی تباہی کی فرسٹ ہینڈ معلومات آپ تک پہنچانےآیاہوں، 40 دن اور 40 راتیں بارشیں ہوتی رہیں اور سیلاب آتے رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج بھی پاکستان کا بڑا حصہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے خواتین اور بچوں سمیت 3کروڑ 30 لاکھ افراد بےگھر ہوئے ہیں، 1500 سے زائد افراد سیلاب کےباعث جاں بحق ہوئے سیلاب کی وجہ سےلوگوں کو جانی ومالی نقصان اٹھانا پڑا، 370 پل سیلاب میں بہہ گئے،10لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسی قدرتی آفت کونہیں دیکھاجس نےلوگوں کی زندگی بدل دی ہو ماحولیاتی مسائل کی وجہ سےپاکستان شدیدمتاثرہو رہا ہے دنیا میں جو کاربن فضامیں بھیجی جارہی ہےپاکستان کااس میں ایک فیصد حصہ بھی نہیں ہمیں پہلے بڑھتےدرجہ حرارت کےبعداب سیلاب کی تباہی کاسامناہے ہم جن مسائل کا سامنا ہے اس کاسبب ہم نہیں ہیں۔
شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کےدورہ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نےسیلاب متاثرین کی مشکلات کواپنی آنکھوں سےدیکھا اپنی قوم کی طرف سےمشکل وقت میں مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اس وقت بھی ریسکیو اور ریلیف عمل جاری ہے ترقیاتی کاموں کا فنڈز بھی ریسکیو اور ریلیف کےکاموں پرخرچ کررہےہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے1 کروڑ 10 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں گلوبل وارمنگ کی وجہ سےپاکستان اس وقت دنیاکاگرم ترین ملک بن چکاہے، بی آئی ایس پی کےتحت متاثرین کوفوری امدادی رقم فراہم کر رہے ہیں سیلاب متاثرین میں70ارب روپے کی رقم تقسیم کی جارہی ہے پاکستان کےعوام گلوبل وارمنگ کی قیمت اداکررہےہیں قومی سلامتی کی تعریف اب تبدیل ہوچکی ہے قدرتی آفات کامقابلہ کرنے کیلئے عالمی برادری کو اکٹھا کرنا ہوگا۔