کراچی : اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد اہم سڑکیں اور سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔
اداروں کی نااہلی کے سبب ابلتے گٹروں کے باعث ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شہر میں سیوریج کا بوسیدہ نظام تباہی کے دہانے پر ہے، بیشتر سڑکیں اور شاہراہیں بدتر سیوریج نظام کے باعث کھنڈر اور کالے پانی سے بھر چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ضلع وسطی ہو یا کورنگی شرقی ہو یا جنوبی ، کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں گندا پانی جمع نہ ہو اور شہری کالے پانی کی سزا نہ کاٹ رہے ہیں۔
نمائندے اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ سیوریج کا تعفن بھرا کالا پانی کو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نکالنے کو تیار نہیں ، جس سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہے۔
رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واٹر بورڈ کی نااہلی کے باعث چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ثبوت دے رہی ہے۔
سیوریج نظام کے باعث نئے بننی والی سڑکیں بھی کھنڈر بن گئی ہے ،جس کے باعث پیدل چلنا محال اور گاڑی چلانا مشکل ہوگیا ہے۔
شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں سیوریج کا گندا پانی نہ کھڑا ہو، شہریوں نے حکام بالا سے گذارش کہ تھوڑی سی نظر کرم کریں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے بتایا کہ واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کے لیے مالی سال 2022 -23 میں 2 ارب 24 کروڑ کی رقم رکھی گئی ، خطیر رقم کے باوجود نکاسی آب کا نظام بوسیدہ ہوچکا ہے۔
چیف انجینئر واٹر بورڈ آفتاب چانڈیو نے گفتگو میں بتایا کہ اس بارش کے دوران سینٹرل اور شرقی بہت متاثر ہوئے، پورے ںظام کو ٹھیک کرنے کے لئے بڑی رقم درکار ہوتی ہے ، جو ادارے کے پاس نہیں ہے۔
دوسری جانب تعفن زدہ پانی کھڑا ہونے سے مچھروں کی بہتات اور بیماریاں خاص کر گیسٹرو ، ملیریا اور دیگر امراض بھی پھیلانا شروع ہوگئے ہیں۔
اربوں روپے کے باوجود کراچی کے شہری کالے پانی کی سزا کاٹنے پر مجبور ہیں، سڑکوں کی ابتر صورتحال واٹر بورڈ اور کے ایم سی کی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔