مغربی کنارہ: اسرائیلی فورسز کے خوف سے سات سالہ ننھے فلسطینی ریان سُلیمان کی ہارٹ اٹیک کے باعث شہادت پر امریکا اور یورپی یونین بھی چُپ نہ رہ سکے۔
الجزیرہ کے مطابق مغربی کناے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھ 7 سالہ ننھے بچے ریان سُلیمان کی شہادت پر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ نے بچے کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ یورپی یونین نے کہا کہ انھیں ریان کی ’المناک موت‘ سے ’صدمہ‘ پہنچا ہے۔
ادھر ریان سلیمان کی شہادت پر فلسطینی شہری سراپا احتجاج بن گئے ہیں، بچے کی موت نے ایک بار پھر فلسطینیوں میں شدید احتجاج کی لہر پیدا کر دی ہے، دوسری طرف صہیونی فورسز بھی طاقت کا بے جا اور بھر پور استعمال کر رہی ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل برسائے، جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کے خوف سے بیت لحم کا سات سالہ بچے ریان سلیمان شہید شہید ہو گیا تھا، جسے اس کے دوستوں اور فلسطینیوں کی بہت بڑی تعداد نے آخری آرام گاہ تک پہنچایا، ریان کی تدفین کے وقت دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کو ملے۔
غم سے نڈھال ننھے ریان کے والدین اپنے بچے کی لاش کو سینے سے چمٹائے روتے رہے اور اسرائیل فورسز کو بد دعائیں دیتے رہے۔
اہل خانہ کا بیان
چمکیلی آنکھوں اور اینیمیٹڈ ریسنگ کار سے مزین اسکول بیگ والا بچہ ریان سُلیمان جمعرات کو اسکول سے گھر جا رہا تھا، جب اس کا اور اس کے بھائیوں کا اسرائیلی فوجیوں نے پیچھا کیا۔
September 29,2000: Muhammad al-Durra,the child,was surrounded by Israeli bullets until his death.
September 29,2022:The child Rayan Suleiman,7years old,was martyred after falling from a height while being chased by the occupation forces. #FreePalestine #IsraeliTerrorism pic.twitter.com/NqCG9xBSyI— lujain Alkilani (@AlkilaniLujain) September 29, 2022
ریان کے بڑے بھائی سلمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے الزام لگایا کہ ان بچوں نے ان پر پتھر پھینکے ہیں، جب وہ بھاگ کر گھر میں داخل ہوئے تو فوجیوں ںے غصے سے دروازہ بجایا تھا، اور انھیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی تھی۔
سلمان کے مطابق اسی دوران کچھ ہی لمحوں میں تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا ریان اچانک مر گیا۔
The funeral of the child Rayan Suleiman in Bethlehem, who was martyred yesterday because his heart stopped after being pursued by the occupation soldiers#RayanSuleiman#Palestine#IsraeliCrimes pic.twitter.com/RKLj6FDRse
— Uncle (@bani_basel) September 30, 2022
ریان کے کزن محمد سلیمان نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے گھر پہنچنے پر ریان کا ان سپاہیوں نے پیچھا کیا، وہ اس پر چیخ رہے تھے، کہ وہ پتھر پھینک رہا تھا، جب وہ خوف سے بھاگا تو فوجی دوسری طرف سے اس کے سامنے آ گئے، ریان نے فوجی کو اپنے سامنے دیکھا، اور ڈر کے مارے بُت بن گیا، اور اسی دوران خوف سے اس کی جان نکل گئی۔
دلوں کو دہلا دینے والا واقعہ
واقعے کی خبر مغربی کنارے میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، اور لوگوں میں اسرائیل کی فوجی حکمت عملیوں کے خلاف غم و غصے کی شدید لہر پیدا ہو گئی ہے۔
Scenes from the confrontations in the town of Taqu`, east of Bethlehem, following the funeral of the 7-year-old child Rayan Suleiman, who was martyred after falling while being pursued by the #Israeli
1/ pic.twitter.com/0aWi2J6bfZ— Palestine News 24/7 (@PaliNewsBot) September 30, 2022
اسپتال میں ایک چادر کے نیچے ریان کے ننھے، بے جان جسم کی تصاویر راتوں رات مزاحمت کی ایک نئی اور طاقت ور علامت بن گئی ہیں۔
اسرائیلی فورسز کا مؤقف
اسرائیلی فوج نے ریان کے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت میں کسی بھی قسم کے تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک افسر نے بچوں کو پتھر پھینکتے ہوئے دیکھ کر ان کے گھر جا کر بات چیت کی تھی۔
ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ افسر نے ریان کے والد سے ’بہت پرسکون انداز میں‘ بات کی اور وہاں سے چلا گیا، اس دوران کسی پر کوئی تشدد نہیں ہوا، نہ کوئی فوجی گھر میں داخل ہوا۔