جمعرات, نومبر 28, 2024
اشتہار

اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور :جوڈیشل مجسٹریٹ نے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھجوا دیا۔

تفصیلات کے مطابق چوہدری غلام حسین کوجوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا، ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری غلام حسین نےبینک کاقرضہ واپس نہیں کیا۔

ایف آئی نے چوہدری غلام حسین کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی ، جس پر اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2003 کا وقوعہ ہے اور2011میں ایف آئی آردرج ہوئی ، کیا ایف آئی اے اب بینکوں کی ریکوری کاکام کرے گا۔

- Advertisement -

اظہرصدیق نے بتایا کہ چوہدری غلام حسین پر کسی قسم کی جعلی دستاویزات کا الزام تک نہیں لگایا گیا، رات کو40 لوگ گرفتار کرنے آئےکیا کوئی ذاتی رنجش نکالنےآئے ؟ یہ پرائیویٹ کمپلینٹ نکال کردکھائیں جوایف آئی اےکودی گئی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ تحریری شکایت بینکنگ کورٹ میں چالان کے ساتھ ہے ، جس پر عدالت نے کہا کہ بندہ 2013 سے اشتہاری ہے،ٹی وی پر بیٹھارہتا ہے آپ اب تک بیٹھے کیوں رہے، 2013سےآپ نےکوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔

وکیل چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مرکزی ملزم بینک منیجرکیخلاف مقدمہ ختم ہو چکا ہے، چوہدری غلام حسین کاپورےمقدمے میں کیاکردارہے یہ واضح نہیں،وہ صرف ضامن ہیں باقی مرکزی ملزمان بری ہو چکے ہیں۔

اظہرصدیق نے مزید کہا کہ جعلی دستاویزات کاالزام لگاتےہیں حالانکہ یہ معاملہ سول کورٹ میں ہے، ابھی تک عدالت نے دستاویزات کو جعلی قرار ہی نہیں دیا یہ کیسے کہہ سکتے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ چوہدری غلام حسین نےبطور ضامن 47فیصدرقم خودواپس کی ، وہ صحافی ہیں اور عوام کی لڑائی لڑ رہے ہیں ، کل سے چوہدری غلام حسین کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔

چوہدری غلام حسین نے عدالت کوبتایا کہ ساڑھے 4کروڑ کی جائیداد بینک نے لی اورڈھائی کروڑکیش واپس کیا، ساڑھے 5 کروڑ کاسوٹ ہے7 کروڑ واپس ہو چکے ہیں ،اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

عدالت نے ایف آئی سے سوال کیا آپ نے چوہدری غلام حسین کا شناختی کارڈ کیوں قبضے میں لیا ،آپ چوہدری غلام حسین کو شناختی کارڈواپس کریں۔
.
عدالت نے ایف آئی اے کیجانب سےچوہدری غلام حسین کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انھیں جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھجوا دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں