وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنی پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کی مبینہ آڈیو چلا دی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے آدیو چلانے کے بعد کہا کہ علی امین گنڈاپور جس سے بات کر رہا ہے اس شخص کا پتہ چل گیا، عمران خان کے قریبی ساتھی نے لانگ مارچ کو خونی قرار دیا، مارچ میں اپنے بندوں کی لاشیں گرا کر اداروں پر الزام لگائیں گے، عمران خان کس منہ سے کہہ رہا ہے میں پُرامن مارچ کر رہا ہوں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا: ’اسلام آباد اور راولپنڈی کے بارڈر پر بندوں کو کیوں لایا جا رہا ہے۔ وہ بندے بندوقوں کے ساتھ کیا امن کا پیغام پھیلائیں گے۔ یہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرانا چاہتا ہے۔ ان کو کچلنا چاہیے ورنہ یہ ملک کو حادثے سے دوچار کر دے گا۔ ہم قدم اٹھائیں گے تو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ پرامن احتجاج ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان جمہوریت کو تسلیم ہی نہیں کرتا، جمہوریت میں سب سے پہلے مخالف کو تسلیم کرنا ہوتا ہے، جمہوریت میں اختلاف رائے کو اہمیت دینی ہوتی ہے، ہماری اداروں، قوم اور ہر حصے کی ذمہ داری ہے، اس آڈیو کی فارنزک کروایا جائے، سچ ثابت ہو تو حکومت کو ایکشن لینا چاہیے، آڈیو سچ ثابت ہوئی تو حکومت ایکشن لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے اگر کوئی مداخلت ہوئی تو آپ براہ راست ذمہ دار ہوں گے، عمران خان کے ساتھ مسلح لوگ گزشتہ روز بھی موجود تھے، گجرات میں بھی بندوقیں اکٹھی کی جا رہی ہے۔