بدھ, نومبر 27, 2024
اشتہار

عمران خان نے توہین عدالت کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توہین عدالت کیس کے جواب میں سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرا دیا۔

عمران خان نے جواب میں سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلی جواب کیلئے عدالت سے 3 نومبر تک کی مہلت مانگ لی۔

- Advertisement -

جواب میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کا میری طرف سے کرائی گئی کسی یقین دہانی کا علم نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام ہے، سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی سینئر قیادت کی جانب سے کسی یقین دہانی کا بھی علم نہیں اور سپریم کورٹ کے ڈی چوک نہ آنے کے فیصلے کابھی علم نہیں۔

ڈاکٹر بابراعوان نے  جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا


دوسری جانب توہین عدالت کیس میں ڈاکٹر بابراعوان نے بھی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

جس میں کہا گیا کہ مقدمہ میں فریق تھا نہ ہی کسی ادارے کی رپورٹ میں میرا نام آیا، حکومتی وکیل کی جانب سے لگائے زبانی الزام کی کوئی حیثیت نہیں۔

جواب میں کہنا تھا کہ عمران خان کا نام کسی وکیل نے لیا نہ ہی عدالتی حکم میں کہیں نام لکھا گیا ہے، 25مئی کے عدالتی حکم میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا لفظ استعمال ہوا۔

بابر اعوان نے کہا کہ عدالتی نے سیکرٹری داخلہ، ڈی سی اٹک کوعمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا تاہم حکومتی عہدیداروں نے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہیں کرائی، خود کو خطرے میں ڈال کر حکومتی ٹیم سے ملنے گیا لیکن وہاں کوئی نہیں تھا۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا بھی جواب جمع

اسی طرح توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی جواب جمع کرا دیا۔

جواب میں کہا گیا کہ لانگ مارچ کے حوالے سے درخواست میں فریق تھا نہ توہین عدالت کیس میں ہے،عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت فریق تھی نہ انکی وکالت کر رہا تھا۔

وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت کے کہنے پر ہی پیش ہوا تھا، درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے راستوں کی بندش پر دائر کی تھی، ہائی کورٹ بار کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے دیگر وکلاء کی طرح عدالت میں موجود تھا۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ عدالتی حکم پر پی ٹی آئی قیادت سے رابطے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ مل سکی، منگلا پل پر شیلنگ کھاتے اپنے بھائی فواد چوہدری سے بھی رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔

فیصل چوہدری نے جواب میں کہا کہ بابراعوان نے اسد عمر کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرتے ہوئے ہدایات لیں ، بابراعوان نے ایچ نائن اورجی نائن گراؤنڈ مہیاکرنے کیلئےدی گئی درخواست سےآگاہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نےعمران خان سےملاقات کابندوبست کرنےکاحکم دیا انتظامیہ نےعمل نہیں کیا، عدالتی حکم پر حکومتی ٹیم سے ملنے کمشنر آفس گئے لیکن وہاں کوئی نہیں تھا، عمران خان سے رابطہ اور ملاقات لانگ مارچ کے بعد جون کے پہلے ہفتے میں ہوا۔

وکیل نے استدعا کی کہ توہین عدالت کی درخواست پر جاری کاررروائی سے نام حذف کیا جائے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں