برلن: جرمن معالجوں کی مہارت کے باوجود علاج کے لیے جرمنی جانے کے رجحان میں کمی آ گئی ہے۔
جرمنی میں طبی سیاحت کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی یورپ کے مشہور طبی سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، تاہم طبی علاج کے لیے جرمنی آنے والے سیاحوں کی تعداد خاصی کم ہو گئی ہے۔
بون رائن زیگ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز میں میڈیکل ٹورزم ریسرچ یونٹ کی سربراہ مریم آصفی کا کہنا ہے کہ ماہر جرمن آرتھوپیڈک سرجن، ماہرین امراض قلب اور عمومی سرجری کے جرمن ماہرین بین الاقوامی طبی سیاحوں میں خاص طور پر مقبول ہیں، کم پائی جانے والی بیماریوں کے مریض بھی بہترین ممکنہ علاج کے لیے جرمنی آنے پر غور کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ جرمنی میں طبی دیکھ بھال کے شعبے کو بہترین بین الاقوامی شہرت حاصل ہے لیکن حالیہ برسوں میں غیر ملکی مریضوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔
مریم آصفی نے بتایا کہ طبی سیاحت میں کمی کی کئی وجوہ ہیں، لیکن کرونا وبا کی وجہ سے لگائی گئی سفری پابندیاں اس کی بڑی وجہ بنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس اور یوکرین سے خاص طور پر مریضوں کی آمد میں بہت کمی ہوئی ہے۔
مقامی اسپتالوں کا مؤقف ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ان کے لیے اب غیر ملکی مریضوں کی آمد سے ہونے والی آمدنی خاص اہمیت کی حامل نہیں رہی ہے، کئی اسپتالوں نے انٹرنیشنل میڈیسن یونٹ بند کر دیے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں صحت کی دیکھ بھال کے مناسب اخراجات کی وجہ سے 2020 میں 177 مختلف ممالک سے 65 ہزار سے زیادہ غیر ملکی علاج کے لیے جرمنی آئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر یورپیوں کا تعلق پولینڈ اور نیدرلینڈز سے تھا، جب کہ غیر یورپی مریض زیادہ تر روس، یوکرین اور سعودی عرب سے آئے تھے۔