کراچی : وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے کہا ہے کہ سندھ نے گندم کی امدادی قیمت کی سمری واپس کردی ہے، کسان خوشحال ہوگا تو یہ ملک خوشحال ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ شیریں رحمان بھی موجود تھیں۔
نوید قمر نے کہا کہ آج صبح وفاقی حکومت کی جانب سے ایک سمری جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ گندم کی امدادی قیمت 3ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کہا ماننا ہے کہ کسان خوشحال ہوگا تو یہ ملک بھی خوشحال ہوگا، سال2008میں پیپلزپارٹی نے گندم کی امدادی قیمت950روپے مقرر کی تھی، ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے گندم امپورٹ کرتے آرہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گندم کی امدادی قیمت کی سمری واپس کردی گئی ہے، پیپلزپارٹی کے احتجاج کے باعث سمری واپس لی گئی، اب کابینہ گندم کی امدادی قیمت پھر سے طے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت وہ مقرر کرنی چاہیے جس سے کسانوں کو فائدہ ہو، سندھ نے گندم کی امدادی قیمت4ہزار روپے کی فی من مقرر کی ہے۔ اس وقت سندھ میں کسان بڑے حصے پر سیلابی پانی نہ نکلنے پر گندم کاشت نہیں کر سکیں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہمارےاحتجاج پر یقین دلایا گیا کہ وفاق بھی مناسب قیمت طے کرے گا، عمران خان جب سے اقتدار سے باہر ہوئے ہیں ان کی تلاش کرسی کی ہے۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود خونی مارچ کی دھمکی دی، ہر اپوزیشن حکومت پر دباؤ ڈالتی ہے لیکن دباؤ میں الیکشن نہیں ہوتے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے80فیصد کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، سیلاب کے بعد کسانوں کو بہت مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لیے854ارب روپے کی ضرورت ہے، متاثرین سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ ہیں۔
شیری رحمان نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں21فیصد حصہ متاثر ہوا ہے، شارٹ کٹ مارچ صرف ملازمت کے لیے ہورہا ہے، کے پی میں بھی بہت سیلاب متاثرین موجود ہیں، وفاقی حکومت ان کی بحالی کے لیے معاونت کررہی ہے۔