اسلام آباد : وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈرز مرد اور عورت کے تعین سے متعلق نادرا سے شناختی کارڈ کے اجرا کے طریقہ کار پر رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانسجینڈرایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
وکیل نادرا نے بتایا کہ نادراریگولیشن 13ٹرانسجینڈر ایکٹ کے آنے سےغیر موثر ہو گیا ہے ، ایکٹ سے پہلے نادرا ٹرانسجینڈرز مرد اور ٹرانسجینڈر خاتون کے شناختی کارڈجاری کرتا تھا ، ٹرانسجینڈر ایکٹ کے اجراکے بعد شناختی کارڈ پر ٹرانسجینڈر کے لیے ایکس لکھا جاتا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے سوال کیا کہ نادرا نےٹرانسجینڈر خاتون اورٹرانسجینڈر مرد کی تعریف کیسے بنائی ہے؟ وکیل نادرا نے کہا کہ اس بات پر تیاری کا وقت دے دیں۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہاتنے دنوں بعد کیس کی سماعت پر بھی آپ نے بنیادی نکتےپر تیاری نہیں کی، وضاحت دیں نادرا کس طریقہ کار کے تحت ٹرانسجینڈر کا تعین کر رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمدشرعی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ایکٹ کا معاملہ طے ہونے تک اس متعلق معاملات روک دیے جائیں، کوئی مرد جب ٹرانسجینڈر کا شناختی کارڈ بنوانے آئے تو میڈیکل ٹیسٹ ہوتا ہے یا نہیں؟
چیف جسٹس شرعی عدالت نے سوال کیا ٹرانسجینڈر قانون سے کتنے افراد کو فائدہ پہنچایا ہے؟ جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ اب تک ٹرانسجینڈر ایکٹ سے فائدہ پہنچنے والوں کی تعدادصفر بتائی گئی ہے۔
نمائندہ وزارت انسانی حقوق نے بتایا کہ وزارت ہیومن رائٹس میں ٹرانسجینڈر تحفظ سینٹرقائم کیا گیا ہے، ، وفاقی شرعی عدالت نے ہدایت کی وزارت انسانی حقوق ٹرانسجینڈرز کے معاملےکو سنجیدگی سے دیکھے۔
وفاقی شرعی عدالت نے سوال کیا نادرا ٹرانسجینڈرز مرد اورٹرانسجینڈر عورت کا تعین کیسے کرتا ہے؟ شناختی کارڈ کے اجرا کے طریقہ کار پر رپورٹ 15دن میں جمع کرائیں۔
عدالت نے نادرا سے ٹرانسجینڈرکی تعریف پر شناختی کارڈ کے اجراکے طریقہ کار پر رپورٹ طلب کرلی۔