لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ بیٹی کی شادی کےلیےخرچ اٹھانا والد کی ذمہ داری ہے ماں پربیٹی کےشادی کا خرچ ڈالنا قانون کےخلاف ہے۔
ہائیکورٹ نےبیٹی کی شادی کیلئےوالدکو پیسے دینےکے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کر دی۔
جسٹس چوہدری محمداقبال نے کہا کہ بیٹی کی شادی تک والد اس کا سرپرست ہوتا ہے شادی سرپرست کیلئےنہ صرف جذباتی بلکہ اسکی جیب پر بھی بھاری ہوتی ہے۔ شادی کا خرچ ماں پر کیسے منتقل ہو سکتا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بیٹی کو پیسے دینے کی بجائے شہری کا عدالت سے رجوع کرنا اسکی سنگدلی ظاہر کرتا ہے شہری ایک اور بیوی سے 5 بیٹیوں کےتمام اخراجات اٹھا رہا ہے شہری کا اس بیٹی کو پیسے دینے سے انکار لڑکیوں میں تفریق کے مترادف ہے شہری اس بیٹی کوسابقہ اہلیہ کےساتھ رہنےکی سزا دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ ماں اور بیٹی نے شادی کیلئے 3 لاکھ روپے کا دعویٰ کیا لیکن فیملی کورٹ نےڈیڑھ لاکھ روپے دینے کا حکم دیا۔ شہری کی اپیل پر سیشن عدالت نے رقم کم کر کے ایک لاکھ کی۔