یروشلم : اسرائیلی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانی حقوق کے فلسطینی وکیل صلاح حموری کو سلامتی سے متعلق جرائم کے الزام میں ملک بدر کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 37سالہ حموری کو اتوار کی صبح ایئرپورٹ لے جایا گیا جہاں وہ فرانس جانے والی پرواز میں سوار ہوئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس سلسلے میں پیروی کرنے کا کوئی قانونی راستہ نہیں ہے۔
اسرائیلی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنی زندگی کے دوران حموری نے شہریوں اور معروف اسرائیلی شخصیات کے خلاف اور تنظیم کے فائدے کے لیے دہشت گردانہ حملوں کو منظم کرنے کی حوصلہ افزائی اور منصوبہ بندی کی۔
Sunday, 18 December – The Israeli settler-colonial authorities unlawfully deported French-Palestinian lawyer and human rights defender Salah Hammouri from his hometown, Jerusalem, to France for “breach of allegiance” to the occupying state.#justiceforsalah #libérezsalah pic.twitter.com/RKTmh5hv9U
— JusticeforSalah (@JusticeforSalah) December 18, 2022
صلاح حموری کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ملک بدری کا اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
حموری نے ایک بیان میں کہا کہ جہاں بھی کوئی فلسطینی جاتا ہے، وہ اپنے ساتھ یہ اصول اور اپنے لوگوں کا مقصد لے کر جاتا ہے، اس کا وطن اس کے ساتھ لے جاتا ہے جہاں تک وہ جاتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے صلاح حموری کو 7 مارچ سے یکم دسمبر تک بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھا۔ اسرائیل نے ان کی رہائش گاہ کا اجازت نامہ بھی منسوخ کردیا گیا اور کہا تھا کہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔