لاہور: گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسپیکر صوبائی اسمبلی سبطین خان کی رولنگ مسترد کرتے ہوئے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت حکم نامہ جاری کر دیا۔
گورنر پنجاب کی جانب سے جاری کردہ حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ اسمبلی کے قاعدہ 209 کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر نے پوائنٹ آف آرڈر پر نہیں بلکہ رولنگ اپنے دفتر میں دی، 20 دسمبر کے اسمبلی اجلاس کے دوران کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایا گیا، گورنر کے حکم کے بعد جاری اسمبلی اجلاس کو ملتوی کرنا اسپیکر کی ذمہ داری تھی جبکہ اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس طلب کرنا بھی اسپیکر کی ذمہ داری تھی۔
آئین جاری اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے سے نہیں روکتا، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لینے سے منع نہیں کرتی، لاہور ہائی کورٹ کے منظور وٹو کیس اور موجودہ حالات کی کوئی مماثلت نہیں بنتی، 1997 کے منظور وٹو کیس میں گورنر راج نافذ اور ایک سال سے وزیر اعلیٰ معطل تھا، موجودہ حالات میں وزیر اعلیٰ اپنے کام سر انجام دے رہے ہیں۔
گورنر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے حکم نامہ شیئر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین کا دفاع اور پاسداری بھی اسپیکر کی ذمہ داری ہے، اسپیکر آئینی ذمہ داری کی ادائیگی میں ذاتی منشا اور پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں۔
Reply to the Speaker’s ruling of yesterday, which was illegal and unconstitutional. pic.twitter.com/Akoen3s84Q
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) December 21, 2022
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے ایک اور اسمبلی اجلاس طلب کرنے یا وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ گورنر پنجاب نے تحریک عدم اعتماد پر وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے اور اس کے لیے اسپیکر اسمبلی کو آج شام 4 بجے اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی تھی جو نہ ہو سکا۔
گزشتہ روز اسپیکر سبطین خان نے گورنر کے اجلاس بلانے سے متعلق رولنگ جاری کی تھی۔ پی ٹی آئی رکن اسمبلی راجہ بشارت نے کہا تھا کہ رولنگ کے مطابق گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس نہیں بلا سکتے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی نے پہلے سے جاری اجلاس جمعہ کی دوپہر تک ملتوی کر رکھا ہے۔