15.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

عینی آپا کا پرس

اشتہار

حیرت انگیز

قرۃُ العین حیدر اردو ادب میں اپنے فکشن اور افسانہ نگاری کے سبب ممتاز اور بالخصوص ایک ادیبہ کی حیثیت سے انھیں ناول ’’آگ کا دریا ‘‘ کی وجہ سے پاک و ہند میں‌ پذیرائی ملی۔ ان کے تخلیقی جوہر نے تاریخ اور تہذیب کو شاہکار بنا دیا ہے

یہاں ہم اس نام وَر ادیبہ سے متعلق ایک دل چسپ واقعہ نقل کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

"ان کی تعلیم لکھنؤ سے لے کر کیمرج یونیورسٹی اور لندن کے مایہ ناز اسکولوں میں ہوئی۔ ظاہر ہے یہ سارا پس منظر ان کا مزاج بنانے میں اپنا حصہ ادا کرتا رہا ہے اور پھر انھیں اپنے معیار پر پورا اترنے والا کوئی فرد ملا ہی نہیں اس لیے انھوں نے زندگی کا سفر تنہا ہی طے کرنے کی ٹھانی۔ اسی لیے مزاج میں خود سری (DOGMATISM) تھی۔

- Advertisement -

’’بعض وقت وہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے خفا ہو جاتی تھیں۔ انٹرویو دینے سے تو بہت گریز کرتی رہیں۔ فوٹو کھنچوانے کے سلسلے میں ایک دل چسپ واقعہ ڈاکٹر ابرار رحمانی نے بیان کیا ہے کہ ماہنامہ ’’آج کل‘‘(دہلی) کے دفتر میں وہ محوِ گفتگو تھیں کہ سرکاری فوٹو گرافر نے فوٹو کھینچ لیا۔ پھر کیا تھا تھوڑی دیر کے لیے ان کی خوش کلامی کو بریک سا لگ گیا اور سخت ناراضی کے آثار ان کے چہرے پر نظر آنے لگے۔

کچھ دیر تک وہ بھڑاس نکالتی رہیں، جب بھڑاس نکال چکیں تو اپنے پرس سے آئینہ اور کنگھی نکالی اور رخِ زیبا سنوارنے لگیں۔ تھوڑی سی لپ اسٹک بھی لگائی، تب چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا، اب تصویر کھینچیے۔‘‘

(رؤف خیر، ماہ نامہ ایوانِ اردو 2008ء)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں