اشتہار

آپ کہاں جا رہی ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

علامہ انور صابری ایک زمانے کے مقبول ترین شعرا میں شمار ہوتے تھے۔ شاعرِ انقلاب ان کا لقب تھا، اور شاعری بھی بڑی انقلابی تھی۔

تحریک آزادی کے ہراول دستے میں شامل تھے۔ مشاعروں کی جان تھے۔ بڑے تن توش کے آدمی تھے۔ رنگ گہرا سانولا تھا۔ بدیہہ گوئی میں کمال حاصل تھا۔ ہم نے خود دیکھا بیٹھے بیٹھے بیس تیس شعر کہہ ڈالتے، سامنے پڑے ہوئے کسی بھی کاغذ پر لکھ کر وہیں چھوڑ کر اٹھ جاتے تھے۔ اس وجہ سے نہ جانے کتنا کلام ضائع ہو گیا۔

انور صابری کے لطیفے بھی بہت مشہور ہیں۔

- Advertisement -

ایک بار وہ پاکستان گئے ہوئے تھے۔ راولپنڈی کے مشاعرہ میں شرکت کے بعد تفریحاً بس سے مری جانے کی ٹھانی اور تنہا ہی نکل کھڑے ہوئے۔ بس میں ان کے ساتھ والی نشست پر انہی کے سے جان جثہ کی ایک بزرگ خاتون آ کر بیٹھ گئیں۔ انور صابری صاحب نے وقت گزاری کے لیے ان خاتون سے پوچھا: آپ کہاں جا رہی ہیں؟

خاتون نے کہا: میں مری جا رہی ہوں۔ صابری صاحب خاموش بیٹھے رہے۔ اب ان خاتون نے پوچھا، اور بھائی آپ کہاں جا رہے ہیں؟

انور صابری صاحب نے بڑی متانت سے جواب دیا: میں مرا جا رہا ہوں!

(علمی و ادبی شخصیات سے منسوب لطائف، از طارق غازی اور سلمان غازی)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں