اشتہار

سینئر بھارتی صحافی نے ڈاکیومنٹری پر پابندی ناقابل قبول قرار دے دی

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: سینئر بھارتی صحافی این رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری پر پابندی ناقابل قبول قرار دے دی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کے مسلمانوں کے خلاف کالے کارناموں پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری پر پابندی سینئر بھارتی صحافی اور دی ہندو کے سابق ایڈیٹر اِن چیف این رام نے ناقابلِ قبول قرار دے دی ہے۔

این رام نے کہا کہ دہلی میں اگر ایک اچھی حکومت ہوتی تو دستاویزی فلم پر تبصرہ کرتی یا اختلاف کرتی، مگر ایسا نہیں ہوا، ڈاکیومنٹری کو کوریج میں سب سے اوپر ہونا چاہیے، اس پر پابندی ناقابلِ قبول ہے۔

- Advertisement -

انھوں نے کہا کہ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری انتہائی احتیاط اور تحقیق سے تیار کی گئی ہے، پابندی لگا کر مودی حکومت نے اون گول کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے یوٹیوب اور ٹوئٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ’انڈیا: دی مودی کوئسچن‘ کے لنکس کو ہٹا دیں۔

اس دستاویزی فلم کے لنک ممتاز افراد جیسا کہ ترنمول کانگریس پارٹی کے ایم پی ڈیرک اوبرائن، ہالی ووڈ اداکار جان کسیک اور سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن سمیت دیگر لوگوں نے پوسٹ کیے تھے۔ میڈیا کی متعدد تنظیموں نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے والی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی لگانے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

دستاویزی فلم میں 2002 میں مودی کی آبائی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کی قیادت پر سوال اٹھایا گیا ہے، فسادات میں تقریباً 1,000 لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ہلاک افراد کی تعداد تقریباً ڈھائی ہزار تھی۔

انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ایڈوکیسی ایمی بروئلیٹ نے کہا کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید کو سزا دینے یا محدود کرنے کے لیے آئی ٹی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا واضح طور پر غلط استعمال کر رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں