اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے آئین کو سائیڈ میں رکھ کر الیکشن کروائے جائیں ڈیڑھ ماہ سے حکومت اور میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو مائنس کرنے کا سوچنے والے غلط فہمی کا شکار ہیں بھٹو کو مائنس کیا گیا لیکن پیپلزپارٹی ختم نہیں ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار تھے مگر حکومت سے مثبت جواب نہ آیا، اسحاق ڈا ر سے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے کہہ دیا کہ وہ نیوٹرل ہیں اس کے باوجود حکومت کی طرف سے مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔
عارف علوی نے کہا کہ گورنر پنجاب کو بھی الیکشن مقررہ وقت پر کرانے کا کہا ہے تاہم عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس سے اچھا تاثر نہیں جائےگا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اصلاح کی بات کرنے پر فواد چوہدری کو مقدمہ درج کراکر گرفتار کیا گیا انہیں دہشت گردوں کی طرح گرفتار کرنا منہ پر کپڑا ڈالنا اور ہتھکڑیاں لگانا افسوسناک ہے، انہیں جرائم پیشہ افراد کی صف میں شامل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ الیکشن مقرر وقت پر ہوں گورنر پنجاب کو بھی الیکشن مقررہ وقت پر کرانے کا کہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ ذمہ داریاں آئین کے مطابق پوری کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کا حال خراب ہے آئی ایم ایف سے تاحال مذاکرات نہیں ہوسکے امید ہے حکومت کے آئی ایم ایف سے مذاکرات طے پاجائیں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صحافیوں کی گرفتاری اور ان پر مقدمات کی مذمت کرتا ہوں ارشد شریف کا معاملہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔