تہران: ایران کے شہر اصفہان میں ایک فوجی پلانٹ پر چھوٹے ڈرونز سے حملے کیے گئے ہیں، جنھیں ایران نے ناکام بنا دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران نے اتوار کو کہا ہے کہ ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں فوجی تنصیب میں دو دھماکے ہوئے ہیں، تاہم دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ حملے میں مائیکرو برڈز کا استعمال کیا گیا، ایک مائیکرو برڈ کو ایئر ڈیفنس نے مار گرایا جب کہ دو کمپلیکس کے ایئر ڈیفنس سسٹم کے ٹریپ میں آ کر پھٹ گئے۔
ایرانی وزارتِ دفاع کے مطابق دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ورکشاپ کی چھت کومعمولی نقصان پہنچا ہے، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے ایک ورکشاپ کمپلیکس پر حملے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔
Video from Isfahan this evening where there was an explosion this evening at an #Iran MODAFL ammunition manufacturing facility, per Iranian media. Here in this video the narrator claims there was a drone involved. pic.twitter.com/eyBxMUCCWC
— Jason Brodsky (@JasonMBrodsky) January 28, 2023
یہ بیان ایرانی میڈیا کی جانب سے اصفہان میں زوردار دھماکے کی اطلاع کے فوراً بعد سامنے آیا ہے، خبر رساں ایجنسیوں نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں پلانٹ میں روشنی کی چمک دکھائی دے رہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ گولہ بارود کی فیکٹری ہے، اور فوٹیج میں پلانٹ کے باہر ہنگامی گاڑیوں اور فائر ٹرکوں کو دکھایا گیا ہے۔
اصفہان میں ڈرون حملوں کی رپورٹیں بھی اس وقت سامنے آئیں جب ایران کے سرکاری ٹی وی نے یہ بھی کہا کہ شمال مغربی شہر تبریز کے قریب ایک صنعتی زون میں ایک آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی, جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
Amid reports of an incident at an #Iran MODAFL facility in Esfahan tonight, there are separate reports of a huge fire in Azarshahr in #Iran's East Azerbaijan Province. Video below. pic.twitter.com/MZtc2YtY9L
— Jason Brodsky (@JasonMBrodsky) January 28, 2023
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں ایرانی فوجی، جوہری اور صنعتی تنصیبات کے ارد گرد کئی دھماکے اور آگ لگنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں، اور یہ ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری ’شیڈو وار‘ کے درمیان رونما ہوئے ہیں۔ تہران کے جوہری پروگرام پر دونوں ممالک کے درمیان اختلافات ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔