منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

ایران کی فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کیا اسرائیل نے کیے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ایران کی فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے اسرائیل کی جانب انگلی اٹھا دی ہے جس کے بعد یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا یہ حملہ اسرائیل نے کیا ہے؟

اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ دنوں ایران کے شہر اصفہان میں ایک فوجی پلانٹ پر چھوٹے ڈرونز سے حملے کیے گئے ہیں، جنھیں ایران نے ناکام بنا دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران نے اتوار کو کہا تھا کہ ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں فوجی تنصیب میں دو دھماکے ہوئے ہیں، تاہم دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ان دھماکوں کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے اس کے تانے بانے اسرائیل سے جوڑے ہیں اور کہا ہے کہ ایران کی فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کے پیچھے بظاہر اسرائیل نظر آتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران میں فوجی تنصیبات پر حملے کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ اس میں اسرائیل ملوث ہے۔

سب سے پہلے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں امریکی عہدیداروں سے یہ بات منسوب کی گئی کہ ایران پر ڈرون حملے کے پیچھے اسرائیل ہے۔ جس کے بعد روئٹرز کو ایک امریکی عہدیدار نے ایران پر ڈرون حملے کے پیچھے اسرائیل کا بتایا تاہم دیگر کئی عہدیداروں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور صرف یہ کہا کہ اس حملے میں واشنگٹن نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

اخبار نے کئی اعلٰی امریکی عہدیداروں کے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر اُن سے حملے کے حوالے سے گفتگو کی جنہوں نے اس کی تفصیلات بتائیں۔ تاہم پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک ریڈر نے کہا ہے کہ ایران پر حملے میں کوئی امریکی فوجی ملوث نہیں۔ تاہم انہوں نے مزید تبصرے سے انکار کیا۔

حملے کے بعد ایران نے کسی پر بھی الزام عائد نہیں کیا تاہم وزیر خارجہ حسین امیرعبدالاحیان نے اس کو ’بزدلانہ‘ کارروائی قرار دیا جس کا مقصد ملک کے اندر ’عدم تحفظ کا احساس‘ پیدا کرنا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر پارلیمان کے ایک رکن حسین میرزائی کا یہ بیان نشر کیا گیا کہ افواہ ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: فوجی پلانٹ پر چھوٹے ڈرونز سے حملے

واضح رہے کہ عرصہ دراز سے ایران سے مخاصمت رکھنے والے اسرائیل نے متعدد بار کہا ہے کہ اگر سفارتی کوششوں سے ایران کے ایٹمی یا میزائل پروگرام کو نہ روکا گیا تو وہ وہاں فوجی اہداف کو نشانہ بنائے گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں