ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کو ایک ہفتہ گزر گیا ہے اس کے باوجود ریسکیو ادارے کے اہلکاروں کو ملبے تلے دبے افراد معجزانہ طور پر زندہ حالت میں مل رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 6 فروری کو ترکیہ اور شام میں آنے والی ناگہانی آفت میں اب تک مجموعی طور پر 34 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور ایک ہفتے سے ریسکیو کا کام بلا تعطل جاری ہے۔
تاہم شام کے علاقے ادلب میں ریسکیو کارکنوں نےایک کم عمر بچی کوایک عمارت کے ملبے سے نکالنے کی کوشش کی مگر بچی جاں بر نہ ہوسکی اوردم توڑ گئی۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ادلب میں تباہ شدہ عمارت کے کھنڈرات سے ایک بچی کو زندہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
زلزال القهر … عندما يكون للثواني ثمن.
لحظات من إنقاذ الطفلة أنوار على قيد الحياة، من بين أنقاض منزلها في عزمارين غربي #إدلب، في ثاني أيام الزلزال الثلاثاء 7 شباط، لكنها فقدت الحياة قبل وصولها إلى المشفى.#الخوذ_البيضاء #زلزال_سوريا #زلزال pic.twitter.com/QlFqMgDLkU— الدفاع المدني السوري (@SyriaCivilDefe) February 12, 2023
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ زندہ نکالی گئی بچی کو بچانے کی کوشش ناکام رہی، بچی کی موت پر اس کے والد موقعے پر موجود صدمے سے نڈھال تھے۔
ننھی بچی باہر نکالے جانے کے بعد بے جان اور بے حرکت دکھائی دی، اسے فوری طبی امداد فراہم کی گئی اور اس کی سانسیں بحال کرنے کی کوششیں کی گئیں، اسے ایمبولینس پر اسپتال لایا گیا مگر وہ اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی جان کی بازی ہار گئی۔
سانحے کے سات دن بعد ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی امیدیں معدوم ہونے لگیں، شمالی شام میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش روک دی گئی ہے۔