اتوار, دسمبر 29, 2024
اشتہار

اٹھاسی ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

اشتہار

حیرت انگیز

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے

اندر دو عدد پلنگ تھیں، کمرہ بے حد خوب صورت تھا، ہر چیز سے نفاست جھلکتی تھی۔ انھیں دو بستروں والا کمرہ ہی مل سکا تھا، جبران اور دانیال کو ایک ہی پلنگ پر سونا تھا۔ دانیال اچھل کر پلنگ پر بیٹھ گیا، پلنگ بے حد آرام دہ تھا، اسے بڑا مزا آیا۔

- Advertisement -

پلنگوں پر جو چادر بچھی ہوئی تھی اس کا رنگ سمندر کے پانی کی طرح سبز تھا، دونوں اطراف میں مچھلیوں کی شکل کے تکیے رکھے ہوئے تھے۔ میز پر تازہ پھولوں سے سجا گل دان پڑا تھا۔ فیونا گل دان کے پاس جا کر پھول سونگھنے لگی، جبران کو پھولوں سے دل چسپی نہیں تھی، اس نے غسل خانے کا رخ کر لیا اور پھر وہاں سے اس کی چیخ سنائی دی۔ وہ دونوں جلدی جا کر دیکھنے لگے۔ انھوں نے دیکھا کہ صابن اسٹار فش کی شکل کے ہیں اور باتھ ٹب بھی دیکھنے کے لائق تھا۔ وہ شیشے کا بنا تھا جیسا کہ برآمدے کا فرش تھا۔ ٹب کے کناروں کے اندر بھی مچھلیاں تیر رہی تھیں۔

جبران کہنے لگا: ’’ایسا لگتا ہے جیسے تمام باتھ رومز کی چھتیں مچھلیوں کی کسی بہت بڑی ٹینکی سے منسلک ہوں اور مچھلیاں پوری عمارت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک تیر رہی ہوں۔‘‘جبران باتھ ٹب میں چڑھ گیا، اسے ایسا لگا جیسے وہ سمندر میں کھڑا ہو، اسے عجیب لگا۔ دانیال نے دیواروں پر لگی ٹائلوں پر ہاتھ پھیرا، ان کا رنگ سبز مائل ہلکا نیلا تھا۔ ہر ٹائل پر ایک لہر بنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے ایک دائرہ بن رہا تھا اور ہر دائرے کے اندر ایک سیپی تھی۔ تینوں ایک ایک چیز کو غور سے دیکھ کر حیران ہو رہے تھے۔ انھوں نے دیکھا کہ تولیوں پر بھی مختلف اقسام کی مچھلیاں سوزن کاری کے ذریعے بنائی گئی تھیں۔ ایک کونے میں ڈبہ رکھا ہوا تھا جس میں گیندیں تھیں۔ جبران گیندیں دیکھ کر چہکا: ’’واہ یعنی نہاتے ہوئے ہم ان سے کھیل بھی سکتے ہیں۔‘‘

فیونا نے ایک گیند اٹھا کر دیکھی تو اس کے اندر پانی اور مچھلیاں نظر آئیں، دانیال نے کہا کہ وہ تو سب سے پہلے غسل کرنا چاہتا ہے لیکن فیونا نے کہا کہ سب سے پہلے موتی تلاش کیا جائے گا۔ فیونا نے یاد دلایا کہ جمی اور انکل اینگس نے کہا تھا کہ جتنی جلدی ہو سکے موتی ڈھونڈ کر لانا ہے۔ فیونا نے کہا :’’تم چیزیں دیکھو، میں پلنگ پر چند منٹ کے لیے لیٹ کر آنکھیں بند کرتی ہوں۔‘‘

فیونا پلنگ پر جا کر لیٹ گئی اور آنکھیں بند کر لیں۔ فوراً ہی اس کے تصور میں تین عدد چوٹیاں آ گئیں۔ جبران باتھ روم سے نکلا تو فیونا کو سوتا پایا، اس نے فیونا کو آواز دی۔ ’’اٹھو فیونا، تم آدھے گھنٹے سے سو رہی ہو، تم نے خود ہی کہا تھا کہ ہمیں فوراً موتی ڈھونڈنا ہے۔ کیا ہم پہلے کچھ کھا سکتے ہیں؟‘‘ فیونا اٹھ کر بیٹھ گئی۔

جاری ہے….

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں