ملک میں ایک سال میں تین سو اسی ارب روپے کی بجلی چوری ہونے اور بجلی چوری کے فرم ہائیر کرنے کا انکشاف ہوا۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف میں اضافے سے آئندہ سال پانچ سوبیس ارب روپے تک بجلی چوری کا تخمینہ لگایا گیا ہے صرف بنوں کے ایک گریڈ اسٹیشن سالانہ پانچ ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی رہی۔ سکھر والوں نے بجلی چوری کے لیے فرمز ہائر کرنے کا طریقہ ایجاد کیاہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں بجلی چوری اوراس حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال نے بتایاکہ بجلی چوری روکنے کے لئے فیڈرز سے بجلی بند نہیں کی جا سکتی، فیڈرز سے بجلی بند کرنے کی صورت میں بل ادا کرنے والے بھی زد میں آ جائیں گے بجلی چوری کے باعث لوڈشیڈنگ نہ کریں تو ماہانہ 220 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، بجلی چوری روکنے کیلیے فیڈرز کی بجائے ٹرانسفارمر سے روکنے کا منصوبہ ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ بنوں کے ایک گرڈ اسٹیشن سے سالانہ 5 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے ڈسکوز کے لوگ بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں صرف رواں سال بجلی کی چوری 380 ارب رہی جس میں سے200 ارب روپے کی بجلی چوری کنڈوں کے زریعے اور 80 ارب کی چوری میٹر کے زریعے سے کی گئی جبکہ باقی ذرائع سے بھی بجلی چوری کی گئی۔
انھوں نے بتایاکہ ٹیرف بڑھنے سے سال بجلی کی چوری 520 ارب روپے تک پہنچ جائے گی، سیکرٹری پاور نے بتایاکہ بجلی چوری کے لئے اے بی سی کیبلز کا توڑ بھی نکال لیا گیا ہے بجلی چوری کرنے والے فرمز کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن کے مطابق بلنگ اور ریکوری کو پرائیویٹائز کرنے کا منصوبہ ہے۔