بنگالی کسانوں نے آپریشن کیلئے آئے بی ایس ایف کے جوانوں کو مار مار کر بھگا دیا، بنگالی کسانوں کے ہاتھوں دھلائی بی ایس ایف بھارتی افواج کیلئے جگ ہنسائی کا باعث بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان، میانمار اور نیپال کے بعد اب بھارتی ضلع مرشد آباد میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں بھی بھارتی افواج کی دھلائی ہوگئی۔
بھارتی فوج اب مویشی چوری بھی کرنے لگ گئی اور غلطی سے بارڈر پار کر جانے والے مویشیوں سے دعوت کے مزے آڑانے لگی۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارتی کسانوں نے بی ایس ایف کو بنگالی چرواہوں کے کھیتوں میں جانور چرانے کی شکایت لگائی کہ کہا ان کے جانور ہمارے کھیتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
شکایت کے جواب میں بی ایس ایف کو نرمل چار بارڈر پر رنیتلا کے علاقے میں پوسٹ قائم کر کے بنگالی چرواہوں کو روکنے کا حکم ملا۔
بی ایس ایف کی 35thبٹالین نے چیک پوسٹ قائم کر کے غلطی سے آنے والے مویشیوں کی واپسی سے بھی انکار کردیا۔
26 فروری کو غلطی سے بارڈر پار کر جانے والے مویشیوں کو واپس نہ کرنے پر سینکڑوں بنگالی کسانوں نے آپریشن پر آئے بی ایس ایف کے جوانوں کو دھو ڈالا۔
نہتے بنگالیوں کے ہاتھوں مار کے بعد بی ایس ایف کے مسلح جوان دم دبا کر بھاگ نکلے، بنگالی کسانوں نے جانور بھی بازیاب کروائے اور بی ایس ایف کے جوانوں سے ہتھیار بھی چھین لئے۔
بنگالی کسانوں سے ہزیمت کے بعد بی ایس ایف نے بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ سے رو رو کر شکایت کی، شکایت کے ساتھ چھینے گئے ہتھیاروں کی واپسی کی منت سماجت بھی کی گئی۔
بنگالی کسانوں کے ہاتھوں مار پیٹ سے دو جوان شدید زخمی جبکہ بیسیوں کو چوٹیں آئیں۔
اس جگ ہنسائی کے بعد سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا خود کو عالمی اور ایشیائی سپر پاور کہنے والے بھارت کی مسلح افواج نہتے کسانوں کے خلاف بھی اپنا دفاع نہیں کر سکتی؟
کیا جگ ہنسائی کا باعث بننے والی بھارتی فوج ایسے واقعات کے بعد خود کو تربیت یافتہ فوج قرار دے سکتی ہے؟ کیا بھارتی فوج کا مودی کو فائدہ پہنچانے کیلئے سیاسی کردار اسکی ٹریننگ، مورال اور حربی استعداد پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔