14.4 C
Dublin
اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

ٹائر پھٹنے سے ہلاک شخص کا انشورنس مقدمہ اہل خانہ نے جیت لیا

اشتہار

حیرت انگیز

ممبئی: سڑک حادثہ کے ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ممبئی کی ایک عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹائر کا پھٹنا قدرتی حادثہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق انشورنس کمپنی نے سڑک حادثہ میں ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا نہ کرنے کی درخواست دائر کی تھی، بھارتی عدالت نے ٹائر پھٹنے کو انسانی غلطی قرار دیتے ہوئے اس درخواست کو خارج کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی عدالت نے 17 فروری کے اپنے حکم میں نیو انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ کی موٹر کلیمز ٹریبیونل کے 2016 کے ایک فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو خارج کر دیا، اس میں متاثرہ شخص کے خاندان کو 1.25 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

- Advertisement -

خیال رہے کہ پٹوردھن 25 اکتوبر 2010 کو اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ پونے سے ممبئی آ رہے تھے، راستہ میں ان کی گاڑی کا پیچھے والا ٹائر پھٹ گیا اور کار ایک کھائی میں جا گری، اس حادثہ میں پٹوردھن جائے وقوع پر چل بسے تھے۔

رپورٹ کے مطابق پٹوردھن اپنے خاندان کا واحد کمانے والا شخص تھا، جبکہ انشورنس کمپنی نے اپنی اپیل میں کہا کہ معاوضے کی رقم ضرورت سے زیادہ تھی اور ٹائر پھٹنا ’قدرتی حادثہ‘ تھا نہ کہ ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ۔

بھارتی ہائی کورٹ نے اس اپیل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ لغت میں ’ایکٹ آف گاڈ‘ کا مطلب ڈرائیونگ میں بے قابو قدرتی قوتوں کا ذکر ہے اور اس واقعہ میں ٹائر پھٹ جانا ایکٹ آف گاڈ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک انسانی غفلت ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ٹائر پھٹنے کی بہت سی وجوہات ہیں، جیسے تیز رفتاری، کم ہوا، زیادہ ہوا یا سیکنڈ ہینڈ ٹائر اور درجہ حرارت۔

بھارتی عدلات نمے کہا کہ کار کے ڈرائیور کو سفر کرنے سے پہلے ٹائروں کی حالت کی جانچ کرنی ہوتی ہے، ٹائر پھٹنے کو قدرتی عمل نہیں کہا جا سکتا،  یہ انسانی غفلت ہے،  ٹائر پھٹنے کو محض ایکٹ آف گاڈ قرار دینا انشورنس کمپنی کو معاوضے کی ادائیگی سے بری کرنے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں