تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد، بجلی صارفین پر 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری

اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے سلسلے میں بجلی صارفین پر 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر عمل درآمد کرنے کے لیے نیپرا سے بجلی صارفین پر 3.23 روپے اضافی سرچارج لگانے کی درخواست کر دی ہے، اضافی سرچارج کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کے دوران نیپرا کے ممبر مقصور انور نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت دوبارہ آ جائے اور کہے کہ ریونیو ضروریات پوری نہیں ہو رہیں، تو یہ بات پھر کہاں جا کر رکے گی؟

نیپرا حکام نے نکتہ اٹھایا کہ یہ سرچارج 2023-24 تک کی بجائے بعد میں بھی جاری رہے گا، چیئرمین نیپرا نے کہا کہ حکومت کو اگلے سال کے لیے سرچارج بڑھانے کی کیا جلدی ہے؟

پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ ہم سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان کے تحت وصولیوں کے مطابق چل رہے ہیں، تاہم نیپرا کے ممبر رفیق شیخ نے اعتراض کیا کہ بجلی کمپنیوں کی نا اہلی کا بوجھ صارفین کیوں برداشت کریں؟ اگر فیڈرز آؤٹ سورس ہی کرنے ہیں تو بجلی کمپنیوں کی کیا ضرورت ہے؟

ممبر نیپرا نے پاور ڈویژن سے استفسار کیا کہ بجلی کمپنیوں کی نااہلی کے خاتمے کے لیے حکومت کا کیا پلان ہے؟ دنیا میں ایسا کون سا کاروبار ہے جس کی ریکوری 40 فی صد ہے؟

پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ نقصانات میں کمی کے پلان کے لیے 25 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، کاسٹ کٹنگ کے تحت آئی پی پیز سے بات چیت کرتے ہیں، نیپرا کے ممبر رفیق شیخ یہ سوال بھی اٹھایا کہ پیک آورز میں بجلی کی ڈیمانڈ کم کیوں ہو رہی ہے؟

Comments

- Advertisement -