آسٹریلیا کے شہر برسبین میں سکھوں کے خالصتان ریفرنڈم کو رکوانے میں بھارت ناکام ہوگیا اور اس کی گھبراہٹ سب کے سامنے آگئی۔
بھارت نے خالصتان ریفرنڈم رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سفارتی میدان میں ہزیمت اٹھانے کے بعد ہیکرز کے ذریعے ریفرنڈم ووٹنگ پر سائبر حملے کروائے جس کے سبب تین مرتبہ خلل پڑا۔
اس کے برعکس آزادی کے حصول کے لیے ریفرنڈم میں شریک سکھوں کا جوش و خروش قابل دید رہا۔ ووٹنگ کے آغاز سے قبل ہی سینٹر کے باہر رش لگ گیا۔ ووٹ ڈالنے کے لیے خواہشمند افراد کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ہیکرز کے حملوں میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں، مودی کا ریفرنڈم رکوانے کے لیے ہر حربے کا سکھوں نے بھرپور جواب دیا، بھارت سے آزادی کی آخری جنگ کی کامیابی کی آخری گنتی شروع ہو چکی ہے۔
صدرخالصتان کونسل ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے اپنے بیان میں کہا کہ انتہا پسند ہندو حکومت سکھوں کو بنیادی حقوق دینے سے انکاری ہے، یورپ کے مختلف شہروں میں ریفرنڈم ہوئے جس میں سکھوں نے بھارت سے آزادی کا فیصلہ سنا دیا۔
برطانیہ کے 7 شہروں، سوئٹز لینڈ، اٹلی، کینیڈا میں 2 مقامات پر بھی ریفرنڈم ہو چکے۔ برسبین میں سکھوں کی طرف سے بھارتی قونصل خانے کی گھیراؤ سے کشیدگی ہوئی تھی۔ ریفرنڈم سے چند روز قبل برسبین میں بھارتی قونصل خانے کا گھیراؤ کیا گیا تھا۔
آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کے لیے نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں بھارتی پنجاب، مقبوضہ کشمیر سمیت متعدد مقامات پر نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مودی نے مندر حملے اور سکھوں کی سرگرمیوں کے معاملات آسٹریلین ہم منصب کے ساتھ اٹھائے۔ نریندر مودی کا زوال معصوم سکھوں کے نئے مطالبے سے مربوط ہو چکا ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ بھارت جلد اندرونی خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔