اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے گزشتہ 10 سال میں زرعی شعبے میں کی گئی تحقیق کی رپورٹ طلب کر لی، کمیٹی کا کہنا تھا کہ سالانہ کروڑوں روپے کی تنخواہیں دی جارہی ہیں لیکن کام صفر ہے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی آڈٹ رپورٹ 22-2021 کا جائزہ لیا گیا۔
پی اے سی نے گزشتہ 10 سال میں زرعی شعبے میں کی گئی تحقیق کی رپورٹ طلب کر لی، کمیٹی چیئرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ سرکاری خزانے سے سالانہ 50 کروڑ روپے تنخواہیں دی جارہی ہیں لیکن سرکاری افسران کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔
چیئرمین ایگری کلچر ریسرچ کونسل نے پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسٹرابیری بھی زرعی سائنسدانوں کی تحقیق ہے۔
پی اے سی نے اسٹرابیری کے بجائے گندم جیسی فصلوں پر توجہ دینے پر زور دیا، کمیٹی ارکان نے دریافت کیا کہ 10 سال میں گندم یا چاول کی کتنی اقسام متعارف کروائی گئی ہیں؟
چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملکی میں پی ایچ ڈی ہولڈرز بہت زیادہ ہیں لیکن زرعی شعبے میں تحقیق نہیں ہے۔