نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
اس ناول کی گزشتہ تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے
جبران نے بحری ڈاکو کی دھمکی سنی تو اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ خوف سے اس کا چہرہ ایک دم زرد پڑ گیا۔ خنجر کے پل کی چمک اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر وہ رونے لگ گیا، اور گڑگڑانے لگا: ’’نہیں … نہیں … پلیز میری زبان مت کاٹو … مم … میرا مطلب یہ نہیں تھا، آپ تو بہت اچھے پائریٹ ہیں!‘‘
جبران کو روتے ہوئے دیکھ کر دانیال نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور دو قدم آگے بڑھ کر قذاق کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہو گیا۔ دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر اس نے دبنگ لہجے میں کہا: ’’جبران نے بالکل ٹھیک کہا ہے، تم محض بے وقوفوں کا ایک ٹولہ ہو، تم اچھے قذاق ہرگز نہیں ہو، تم سب بدمعاش ہو اور میں تم میں سے کسی سے نہیں ڈرتا، درحقیقت قذاق اچھے ہوتے ہی نہیں ہیں!‘‘
’’اور میں بھی نہیں ڈرتی۔‘‘ فیونا بھی فوراً آگے آئی۔ ’’اور میں تو تمھیں اپنے پیروں تلے کچل سکتی ہوں۔‘‘
ابھی اس کی بات پوری ہی ہوئی تھی کہ بونی جان نے آگے بڑھ کر جبران کو گردن سے دبوچ لیا اور خنجر نکالا۔ اگلے لمحے اس نے ایک ہاتھ سے جبران کا منھ دبوچا اور اس کی زبان نکال کر غلیظ انگلیوں سے پکڑ لی۔ اس نے طنزیہ انداز میں فیونا سے کہا: ’’چلو آگے بڑھو اور جو کرنا چاہتی ہو کر لو … دیکھنا اس کی زبان کیسے کٹتی ہے!‘‘
جبران پہلے ہی دہشت زدہ تھا، اب جو اپنی زبان کے قریب ایک خنجر کو دیکھا تو اس کے رہے سہے اوسان بھی خطا ہو گئے۔ آنسو اس کے گالوں پر پھسل پھسل کر گرنے لگے تھے۔ فیونا کو شدید غصہ آ گیا۔ اس نے آنکھیں بند کیں اور چند ہی لمحوں میں ایک عظیم الجثہ لڑکی بن گئی۔ وہ لڑکی نہیں بلکہ ڈائناسار کی کسی نسل سے لگ رہی تھی، اور اس کا قد اب پچاس فٹ ہو چکا تھا۔ بونی جان نے جب یہ حیرت انگیز منظر دیکھا تو اس کی سٹی گم ہو گئی۔ اس نے بے اختیار جبران کو چھوڑ اور لڑکھڑاتے ہوئے پیچھے ہٹ گیا۔ اس کے منھ سے ٹوٹے پھوٹے الفاظ نکلے: ’’یہ … یہ … کک … کیسے … اس نے کیا۔‘‘
جبران دوڑ کر دانیال اور فیونا کے پاس آیا اور پھر وہ دونوں جھاڑیوں میں ایک سمت بھاگ نکلے۔ قذاقوں نے حیرت اور خوف سے یہ منظر دیکھا تھا، وہ سب ڈر کے مارے مختلف سمتوں میں بھاگنے لگے۔ فیونا نے جھک کر کیپن ول اور بونی جان کو دو دو انگلیوں میں اٹھا لیا۔ دونوں زمین سے بیس فٹ اوپر ہوا میں ہاتھ پیر ہلانے لگے۔
فیونا نے کہا: ’’اب بولو … کیا کیا جائے تم دونوں کے ساتھ؟‘‘
فیونا نے چند ہی قدم اٹھائے تھے کہ وہ جبران اور دانیال کے پاس پہنچ گئی۔ کیپن ول اور بونی جان چیخنے چلانے لگے اور گڑگڑا کر کہنے لگے کہ انھیں نیچے اتارا جائے۔ اچانک بونی جان نے کہا: ’’مم … مجھے مت مارو، میں تمھیں خفیہ خزانے کا پتا بتا دوں گا۔‘‘
کیپن ول چلایا: ’’بونی، میں تمھارے دو ٹکڑے کردوں گا اگر تم نے خزانے کے بارے میں اسے بتایا تو۔‘‘
فیونا مسکراتی ہوئی ساحل کی طرف چلی آئی۔ ساحل پر ہی باقی بھاگے ہوئے قذاق جمع ہو کر زمین کھودنے میں مشغول تھے۔ وہ چھپایا گیا خزانہ نکال رہے تھے۔ فیونا نے انھیں موقع ہی نہیں دیا اور سب کو اپنے دونوں ہاتھوں میں سمیٹ کر ایک میل دور سمندر میں پھینک دیا۔ فیونا نے دیکھا کہ سطح پر شارک مچھلیوں کے پر نمودار ہوئے تھے۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا، جبران اور دانیال جھاڑیوں سے نکل رہے تھے۔ فیونا نے انھیں اٹھا کر ہتھیلی پر رکھ دیا اور کہا: ’’میں نے دیکھا کہ جیکس کی کشتی ساحل کی طرف بڑھ رہی ہے، اس لیے ہمیں جلدی پہنچنا ہوگا۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے دونوں کو اپنی جیب میں ڈال لیا، دونوں اتنی اونچائی پر تھے کہ جزیرے کا دور دور تک نظارہ کر سکتے تھے۔
دانیال بے ساختہ بولا: ’’واؤ، کتنا خوب صورت جزیرہ ہے!‘‘ وہ تینوں جزیرے سے متعلق باتیں کرتے ہوئے کچھ ہی دیر میں وہاں پہنچ گئے جہاں انھیں پہنچنا تھا، اور فیونا نے ان دونوں کو نیچے اتار دیا۔ اس کے بعد وہ اصلی حالت میں آ گئی اور فوراً ہی بول اٹھی: ’’اف میرے خدا، کتنا عجیب لگتا ہے پچاس فٹ کے قد میں۔ اپنی اصلی حالت میں کتنا اچھا لگ رہا ہے مجھے۔‘‘
تینوں مطلوبہ مقام پر پہنچے تو اسی وقت جیکس بھی آ پہنچا اور کشتی سے چھلانگ مار کر اترا اور بولا: ’’اچھی بات ہے کہ تم وقت پر پہنچ گئے ہو، کیا تم لوگوں نے خوب ہلا گلا کیا اور ہاں بحری قذاقوں کا کوئی خزانہ بھی ملا؟‘‘ یہ سن کر تینوں قہقہہ مار کر ہنس پڑے۔ جیکس احمقوں کی طرح ان کے چہرے دیکھنے لگا، فیونا نے اسے یہ کہہ کر اور حیران کر دیا کہ انھیں خزانہ مل گیا ہے۔ جیکس نے یہ سن کر منھ بنا لیا اور خاموشی سے انھیں کشتی پر سوار ہونے میں مدد دینے لگا۔ اس کے بعد اس نے کشتی کا انجن جگایا اور کشتی سمندر کے گہرے پانیوں کی طرف تیزی کے ساتھ بڑھنے لگی۔ چند ہی منٹ بعد وہ جزیرہ ماہی پر پہنچ کر کشتی سے اتر گئے، فیونا نے جیکس کو خاصی تگڑی رقم کرائے کی مد ادا کی۔ جیکس نے اس کا شکریہ ادا کیا، لیکن اچانک اس نے فیونا کے پیروں کی طرف دیکھ کر پوچھا: ’’ارے آپ کی سینڈل کہاں ہے؟ کیا آپ وہاں کسی مشکل میں گرفتار ہو گئی تھیں؟‘‘
فیونا کے ساتھ ساتھ جبران اور دانیال بھی چونک اٹھے۔ فیونا نے جلدی سے کہا: ’’ہاں تھوڑی سی مشکل پیش آئی تھی، پر کوئی خاص بات نہیں ہے۔‘‘ یہ کہہ کر تینوں نے اسے الوداع کہا اور ہوٹل کی طرف بڑھ گئے۔