کراچی : قومی ٹیم کے اوپنر بیٹر امام الحق نے کہا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں کیسے کھیلنا ہے یہ بہت پہلے ہی سوچ لیا تھا، ہماری میگا ایونٹ کے لیے تیاری اچھی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی امام الحق نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بہت سی باتیں کھل کر بیان کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے2019 کے ورلڈکپ میں ہی 2023 کے ورلڈکپ کے بارے میں سوچ لیا تھا، بدقسمتی سے ہم اس کے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ پائے تھے۔
امام الحق نے کہا کہ ڈر کر کیا کھیلنا ہے؟ نیٹ پر فاسٹ بولرز کو کھیلنا ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔ جب ہم میچز کھیلتے ہیں تو ہمیں فاسٹ بولرز کے خلاف کی گئی پریکٹس کا فائدہ ہوتا ہے، انٹرنیشنل کرکٹ باقاعدگی سے نہ کھیل رہے ہوں اور پھر آپ نے دوبارہ شروع کرنا ہو تو یہ آسان نہیں ہوتا۔
اپنے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کے جو تقاضے ہیں اس کے مطابق خود کو تیار رکھتا ہوں، انٹرنیشنل کرکٹ میں وقفہ آنے سے ذمہ داری بڑھ جاتی ہے جبکہ کوشش یہی ہوتی ہے جب میں ٹیم کے ساتھ کھیل نہ رہا ہوں اپنی پریکٹس اسی طرح جاری رکھوں جیسی میں ٹیم میں رہ کر کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ایک بہت بڑا گیپ آیا ہے، مجھے بہت محنت کرنی ہے، میں اپنی بنیادی چیزوں پر محنت کرتا ہوں جہاں میں نے چھوڑا ہوتا ہے وہاں سے کام کرتا ہوں۔
بائیں ہاتھ کے بلے باز نے کہا کہ ہمارا ون ڈے کا ریکارڈ تین چار سیریز میں اچھا رہا ہے، اسی لیے ہماری میگا ایونٹ کے لیے تیاری بھی اچھی ہے، ہماری متوازن ٹیم بن رہی ہے جو مسلسل ایک ساتھ کھیل رہی ہے، ہمیں ایشیاء کپ سے پہلے 8 میچز مل رہے ہیں جو سمجھتا ہوں کہ کافی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سیریز کے بعد ہمارے پاس وقت ہے، ہم آپس میں میچز کھیلیں گے۔
امام الحق کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان بیٹرز پی ایس ایل میں نڈر انداز سے بیٹنگ کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔ ہم جو چھ سات سال سے کھیل رہے ہیں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی گیم کو آگے لے کر جانا ہے، کرکٹ میں دباؤ اور مقابلہ ہونا بہت اچھی بات ہے۔