نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
جونی مائری کے گھر پر تھا، انھوں نے کھانا کھایا، جونی نے کھانے کی بڑی تعریف کی۔ باتوں کے دوران اچانک جونی کہنے لگا: ’’مائری، میں آپ کو کچھ بتانا چاہ رہا تھا، لیکن کسی مناسب موقع کا انتظار کر رہا تھا، اب مجھے لگتا ہے کہ وہ بات مجھے کہہ دینی چاہیے۔‘‘
’’تو کیا آپ کے خیال میں یہ مناسب وقت ہے؟‘‘ مائری نے حیران ہو کر کہا۔ ’’تم نے تو مجھے تجسس میں ڈال دیا ہے۔‘‘
جونی چند لمحے خاموش رہا، پھر کہنے لگا: ’’مائری، میرا نام جونی نہیں ہے، نہ جمی اور جیزے میرے بھائی ہیں!‘‘
مائری کے لیے یہ بات بجلی کے جھٹکے سے کم نہ تھی، وہ بے اختیار چونک اٹھی، اور ان کے دماغ میں کئی طرح کے خیالات گونج اٹھے، تو کون ہیں یہ لوگ؟ اپنی شناخت کیوں چھپائی؟ کیا مقصد ہے ان کا؟ لیکن اس کے باوجود مائری نے خود پر قابو پایا، اور پھر خاموشی سے اٹھ کر کھڑکی کے پاس گئیں اور پردہ ہٹا دیا اور تاروں بھرا آسمان نظر آنے لگا۔ مائری نے یکایک پلٹ کر تیز لہجے میں کہا: ’’آپ کا نام جونی نہیں ہے، اور یقیناً آپ کا تعلق لندن سے بھی نہیں ہے، پھر آپ کون ہیں؟ میں نے پہلے ہی محسوس کیا تھا کہ یہاں کچھ عجیب و غریب باتیں رونما ہونے لگی ہیں۔‘‘
جونی پریشان ہو گیا۔ ’’آپ صوفے پر بیٹھ جائیں، میں ان حالات کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘‘
مائری خاموشی سے بیٹھ گئیں اور جونی بتانے لگا: ’’میں آلرائے کیتھمور ہوں، ایک قدیم انسان۔ جمی کا نام کوآن اور جیزے کا پونڈ ہے۔ یہ ایک بے حد الجھی ہوئی کہانی ہے۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں!‘‘
’’بہتر ہوگا کہ شروع سے آغاز کریں آلرائے۔‘‘ مائری نے سپاٹ لہجے میں کہا۔ انھوں نے اس بات کو بالکل ان سنی کر دیا تھا کہ وہ ایک قدیم انسان ہے، وہ اسے کوئی شاعرانہ جملہ سمجھی تھیں۔
’’نہیں… مجھے جونی کہہ کر پکاریں، یہ زیادہ اچھا اور ضروری بھی ہے۔‘‘ اس کے بعد جونی نے فیونا کی ممی مائری مک ایلسٹر کو ساری کہانی سنانے میں ایک گھنٹہ لے لیا۔ مائری دم بخود ہو کر سنتی جا رہی تھیں۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ بت بن گئی ہوں۔ جونی کے ہونٹوں سے الفاظ نکل کر ان کے کانوں میں گھس رہے تھے اور بس … اس کے سوا انھیں کسی چیز کا ہوش نہیں رہا تھا۔ جونی خاموش ہوا تو مائری کافی دیر تک اسی کیفیت میں بے حس و حرکت بیٹھی رہیں، پھر یکایک کسی اسپرنگ کی طرح اچھل پڑیں۔
’’ناقابل یقین ہے، آپ کی ہر بات ناقابل یقین ہے۔ آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میری بیٹی فیونا جادو کے ذریعے دنیا بھر کا سفر کر رہی ہے، اور اس سفر کے دوران خطرناک جادوئی پھندوں سے اس کا سامنا ہو رہا ہے، اور حتیٰ کہ یہاں بھی کوئی شیطان اسی وجہ سے ہمیں نقصان پہنچانے کے درپے ہے!‘‘
عین اسی لمحے گھر کا دروازہ آواز کے ساتھ کھلا۔ جیزے فیونا کے پیچھے پیچھے اندر داخل ہوا۔ وہ دوڑتی ہوئی آئی اور اپنی ممی کے گلے میں جھول گئی۔ ’’ممی، جیزے مجھے انکل اینگس کے گھر سے یہاں تک لائے ہیں۔‘‘
’’شکریہ کوآن۔‘‘ مائری نے جیزے کی جانب دیکھ کر سپاٹ لہجے میں کہا۔ فیونا یوں پیچھے ہٹ گئی جیسے اسے کرنٹ لگ گیا ہو۔ ’’ممی، کیا آپ جانتی ہیں کہ ان کا نام کوآن ہے؟‘‘
جونی نے جلدی سے کہا کہ اس نے ساری باتیں بتا دی ہیں۔ مائری فیونا کی طرف مڑ کر بولیں: ’’اور تم کہاں سے آ رہی ہو، لگتا ہے کسی لمبے سفر سے آئی ہو، دیکھو چہرہ دھوپ سے سانولا پڑ گیا ہے۔‘‘
’’میں، جبران اور دانی سیچلز پہنچ گئے تھے۔‘‘ فیونا بتانے لگی۔ مائری حیران ہو گئی۔ فیونا نے کہا کہ یہ بحر ہند میں افریقی ساحلوں پر بہت سارے جزیروں کا مجموعہ ہے، جسے سیچلز کہتے ہیں۔ مائری کی آنکھیں حیرت سے یہ جان کر پھٹ گئیں کہ ان کی چھوٹی سی بیٹی اتنی دیر میں افریقہ پہنچ گئی تھی۔ انھوں نے صوفے پر بیٹھ کر ٹیک لگا کر کہا: ’’یہ سب ناقابل یقین ہے!‘‘
’’کیا تم نے موتی حاصل کر لیا؟‘‘ جونی نے پوچھا۔ فیونا نے بتایا کہ موتی جادوئی گولے میں رکھا جا چکا ہے، اور انکل اینگس نے اس بدمعاش کا بھی پتا لگا لیا ہے، اس کا نام ڈریٹن اسٹیلے ہے، اور وہ یہیں گیل ٹے میں ہے۔ فیونا نے یہ بھی بتایا کہ جمی اور جیک یعنی آرٹر انکل اینگس کے ساتھ قلعہ آذر چلے گئے ہیں، وہاں وہ آپ کا اور جیزے کا انتظار کریں گے۔
جونی صوفے سے اٹھا تو مائری بھی اچانک اٹھ گئی، اچانک ان کے چہرے کا رنگ بالکل بدل چکا تھا، ذرا دیر پہلے والی حیرت اب سختی میں بدل گئی تھی۔