رشی کپور نے بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنے رومانوی کرداروں کی وجہ سے خوب شہرت سمیٹی۔ جہاں ان کی کئی فلمیں کام یاب ہوئیں، وہیں باکس آفس پر ناکامی سے دوچار بھی ہوئیں۔ کینسر کے مرض میں مبتلا رشی کپور 2020ء میں آج ہی کے دن وفات پا گئے تھے۔
’بوبی‘ وہ فلم تھی جس کی کام یابی نے ہندوستان بھر میں رشی کپور کو شہرت دی اور اس فلم کے بعد انھیں انڈسٹری سے کئی فلموں میں کردار آفر ہوئے۔ رشی کپور ہندی فلمی صنعت کے اس خاندان کے فرد تھے جسے راج کپور نے اپنے فن اور اپنے کام کے سبب لازوال پہچان اور مقام دلوایا تھا۔ رشی کپور ممبئی میں 1952ء میں پیدا ہوئے۔ وہ پنجابی ہندو کھتری برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا آبائی گھر پشاور میں تھا اور رشی کپور ہمیشہ پاکستان اور اپنے خاندانی مکان کو یاد کرتے تھے۔ وہ اپنی موت سے قبل سوشل میڈیا پر اپنے سیاسی اور مختلف موضوعات پر سنجیدہ اور مزاحیہ ٹویٹس اور تبصروں کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں لوگوں کے درمیان زیر بحث بھی رہتے تھے۔ انھوں نے آن کیمرہ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی پاکستان آنے اور پشاور میں اپنے والد کے مکان کو دیکھنے کی خواہش کا متعدد مرتبہ اظہار کیا تھا۔
کہتے ہیں رشی کپور صاف گو تھے اور ان کی اداکاری کے ساتھ ان کا مزاج بھی لوگوں کو بہت پسند تھا۔ انھوں نے 2017 میں آپ بیتی شایع کی تھی جس کا نام ’کھلم کھلا‘ تھا اور ان کی یہ کتاب بھی میڈیا اور کتاب کے قارئین میں خوب زیر بحث رہی کیوں کہ اس آپ بیتی میں رشی کپور نے اپنی زندگی کے کئی واقعات اور بہت سے معاملات پر کھل کر لکھا۔ انھوں نے اپنے والد کی رنگین مزاجی کے علاوہ انڈسٹری میں اپنے کیریئر سے متعلق بھی کسی ہچکچاہٹ کا شکار ہوئے بغیر بہت کچھ لکھا۔ انھوں نے اپنے اس ایوارڈ کا قصّہ بھی لکھا ہے جو ان کے بقول خریدا گیا تھا اور اس ایوارڈ کو حاصل کرنے کے لیے رشی کپور نے کسی کو اس زمانے میں 30 ہزار روپے دیے تھے۔
رشی کپور کی شادی نیتو سنگھ سے ہوئی تھی اور وہ ان کے ساتھ فلموں میں کام کرچکے تھے۔ وہ اس زمانے کی مشہور ہیروئن تھیں اور ان دونوں نے 1980 میں شادی کی تھی، ان کے بیٹے رنبیر کپور بھی بولی وڈ فلموں کے مشہور اداکار ہیں۔ رشی کپور کی ایک بیٹی ردھیما بھی ہیں۔
رشی کپور نے اپنے ہی فلمی بینر تلے 420 اور میرا نام جوکر جیسی فلموں میں چائلڈ ایکٹر کے طور پر کام کیا تھا اور یہ اپنے وقت کی کام یاب فلمیں تھیں، لیکن بولی وڈ میں ان کو اصل کام یابی سنہ 1973 میں فلم ’بوبی‘ سے ملی۔ یہ اپنے وقت کی سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد رشی کپور کو ہیرو کے طور پر کاسٹ کیا جانے لگا۔
اداکار رشی کپور کا فلمی سفر تقریباً 20 برس پر محیط ہے جس میں انھوں نے ہندی فلموں میں بہ طور ہیرو کام کیا۔ 1980 اور 1990 کی دہائی میں انھیں شائقینِ سنیما نے کھیل کھیل میں، قرض اور چاندنی جیسی سپرہٹ فلموں میں بہت پسند کیا۔ عمر کے زینے طے کرتے ہوئے رشی کپور بعد میں بطور معاون اداکار فلموں میں نظر آنے لگے اور اس حیثیت میں بھی خاصا کام کیا۔ اداکار رشی کپور کی آخری فلم ‘دی باڈی’ تھی اور موت سے قبل انھوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بولی وڈ اداکارہ دیپکا پاڈوکون کے ساتھ اپنے نئے فلمی پروجیکٹ کا اعلان کیا تھا جو ہالی وڈ کی ایک فلم کا ہندی ری میک تھی۔
بولی وڈ کے اس کام یاب فلمی ہیرو خون کے سرطان کا مرض لاحق تھا جس کی تشخیص کے بعد علاج کی غرض سے وہ امریکا کے شہر نیویارک چلے گئے تھے جہاں سے 2019ء میں تقریباً ایک سال کے بعد کام یاب علاج کے بعد بھارت واپس آئے۔ یہاں چند ماہ بعد ان کی حالت بگڑ گئی اور انھوں نے ممبئی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔
‘امر اکبر انتھونی’، ‘لیلیٰ مجنوں’، ‘رفو چکر’، ‘سرگم’، ‘قرض’ اور ‘بول رادھا بول’ ان کی کام یاب ترین فلموں میں شامل ہیں۔