اسرائیل کی جیل میں تقریباً تین ماہ تک بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی رہنما خضر عدنان انتقال کر گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خضر عدنان کو اسرائیل نے دہشتگردی کے الزام میں تین ماہ قبل گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا جس کے بعد انہوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کی۔
جیل حکام نے بتایا کہ خضر عدنان آج صبح اپنے جیل میں مردہ حالت میں پائے گئے۔
BREAKING: Palestinian detainee in Israel, Khader Adnan, dead after 87 days of hunger strikehttps://t.co/KXkYTBNcKN pic.twitter.com/3WHZHklkOu
— Wafa News Agency – English (@WAFANewsEnglish) May 2, 2023
فلسطینی وزیر اعظم نے جیل حکام کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ خضر عدنان کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہے، انہیں صحت کی سنگین صورتحال کے باوجود سیل میں رکھا گیا۔
خضر عدنان کے انتقال پر مغربی کنارے کے علاقوں میں ہڑتال کے باعث دکانیں بند کر دی گئیں جبکہ کچھ مقامات پر شہریوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔
خضر عدنان اس سے قبل بھی پانچ مرتبہ بھوک ہڑتال کر چکے تھے۔ 2015 میں اپنی گرفتاری کے خلاف انہوں نے جیل میں 55 روز کی بھوک ہڑتال کی تھی۔
اسرائیلی جیل میں لگ بھگ ایک ہزار سے زائد فلسطینی قید ہیں جن پر تاحال کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔