تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

2017 سے کئی بار گرفتار ہو کر چھوڑے جانے والے اسٹریٹ کریمنلز کے انکشافات

کراچی: شہر قائد میں 2017 سے کئی بار گرفتار ہو کر چھوڑے جانے والے اسٹریٹ کریمنلز نے اپنی وارداتوں سے متعلق کئی انکشافات کر دیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے جوہر آباد پولیس کے ہاتھوں گزشتہ روز گرفتار اسٹریٹ کریمنلز وقار عرف پنگا اور حسن دلپولے نے اپنے اعترافی بیانات میں کہا ہے کہ انھوں نے گینگ کی صورت کئی وارداتیں کیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسٹریٹ کریمنلز کے دیگر ساتھیوں میں ندیم عرف پیا، مصطفیٰ عرف ببلو، ستارا عرف کاشان شامل ہیں، ان ملزمان میں سے ندیم عرف پیا اور ستارا عرف کاشان جیل میں ہیں، جب کہ مصطفیٰ عرف ببلو فرار ہے۔

ملزمان وقار اور حسن کے بیان کے مطابق وہ 2017 سے مسلسل وارداتیں کر رہے ہیں، ہر بار گرفتار ہو کر چھوڑ دیے جاتے ہیں اور دوبارہ وارداتیں کرتے ہیں۔ انھوں نے اسٹریٹ کرائمز، موبائل فون، موٹر سائیکل چھیننے، اور ڈکیتیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

ملزم وقار نے بتایا کہ اس نے 2017 میں کاشان کے ساتھ نارتھ ناظم آباد طاہر ولا میں واردات کی، مصطفیٰ کے ساتھ واٹر پمپ چورنگی، اور ندیم کے ساتھ گلشن اقبال میں وارداتیں کیں۔

اعتراف کرتے ہوئے ملزم وقار نے مزید بتایا کہ ندیم کے ساتھ گلشن میں دوران واردات گولی چلنے سے شہری ہلاک ہو گیا تھا۔

ملزم نے ندیم نے 2017 میں کاشان کے ساتھ سہراب گوٹھ، 2019 میں مصطفیٰ کے ساتھ سخی حسن پر، ستارا کے ساتھ نیپا چورنگی، حسن کے ساتھ جوہر چورنگی اور الہٰ دین پارک پر وارداتیں کیں۔

یہ ملزمان پہلے بھی تیموریہ، سرسید اور گلشن اقبال میں قتل اور ڈکیتی کے مقدمات میں گرفتار ہو چکے ہیں، ملزمان سے تیس بور کی 2 پستولیں، پاپوش نگر سے چھینی گئی موٹر سائیکل برآمد ہوئی تھی، پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں اور ان کے خلاف مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

Comments

- Advertisement -