اشتہار

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر پی ٹی آئی کو اعتراضات

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر اعتراضات اٹھا دیے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مرکزی رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے کہا کہ ڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر ہمیں اعتراض ہے، ٹی او آرز حکومت کی بدنیتی ثابت کرتے ہیں۔

فرخ حبیب نے کہا کہ فون ٹیپنگ کرنے والا کون ہے اس کا بھی پتا چلنا چاہیے، وزیر اعظم ہاؤس کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے کون اس کی اجازت دیتا ہے؟ آڈیوز جو آ رہی ہیں ان کی تصدیق کیسے کی جا سکتی ہے؟ آڈیوز کو کسی فورم پر چیلنج بھی کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

- Advertisement -

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ لوگ اس بات پر چلے گئے کہ دو لوگ کس چیز پر بات کر رہے ہیں، موجودہ حکومت ہر اس ادارے پر حملہ کر رہی ہے جو ان کی بات نہیں مانتا، حکومت چاہتی ہے سپریم کورٹ شریف مافیا کورٹ بن جائے، یہ ملک میں آئین کے بجائے سلطنت شریفیہ قانون چاہتے ہیں۔

’فون ٹیپنگ کی جاتی ہے اور ان کو پبلک بھی کر دیا جاتا ہے۔ یہ کرنے والوں کو سامنے بھی آنا چاہیے کہ ہم نے ریکارڈنگ کی۔ اس سے ملک کو کیا نقصان ہوا اس کو بھی سامنے لانا چاہیے۔ فون ٹیپنگ کا مقصد دباؤ میں لانا اور میڈیا ٹرائل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ فون کے ذریعے فیصلے لکھوانے والوں کو سزائیں ملتیں تو آج صورتحال الگ ہوتی، کوئٹہ بینچ میں بریف کیس چلانا اور (ن) لیگ کی تاریخ تو سب کے سامنے ہے، آج یہ ہی کہتے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بھی نہیں مانیں گے، کہتے ہیں حکم نہ ماننے پر وزیر اعظم کو نااہل کیا گیا تو ججز بھی گھر جائیں گے، مریم نواز کی گفتگو ہی دیکھ لیں ججز کے خلاف ہرزہ سرائی کی جا رہی ہے۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن تشکیل

حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے۔ اس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل ہیں۔

کمیشن آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کرے گا۔ کمیشن سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور وکیل کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا اور مخصوص بینچز کے سامنے مقدمات سماعت کیلیے مقرر کرنے کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان سے متعلقہ مبینہ آڈیوز کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔ چیف جسٹس کی خوشدامن کی مبینہ آڈیوز کی تحقیقات بھی ہوں گی۔ کمیشن فوری طور پر تحقیقات شروع کرے گا۔

اٹارنی جنرل کمیشن کی معاونت کریں گے جبکہ کمیشن کا سیکرٹریٹ بھی قائم ہو گا۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں کمیشن کی ہدایت پر عمل و مدد کی پابند ہوں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں