تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

چین کے مقامی طور پر تیار ہوائی جہاز کا پہلا سفر کیسا رہا؟

چین میں مقامی طور پر تیار کیے گئے ہوائی جہاز نے گزشتہ روز اپنی پہلی پرواز کی مسافروں نے اس سفر کو پُرسکون اور یادگار قرار دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین میں مقامی طور پر تیار کرداہ مسافر طیارے نے گزشتہ روز اپنی پہلی پرواز کی اور 130 مسافروں کو شنگھائی سے لے کر دارالحکومت بیجنگ پہنچا۔

شنگھائی سے اڑنے والی چائنا ایسٹرن ایئر لائنز ایم یو 9191 کی فلائٹ 40 منٹ کی پرواز کے بعد سہولت کے ساتھ دوپہر ساڑھے بارہ بجے بیجنگ ایئرپورٹ پر اُتری۔ اس حوالے سے چین کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے جاری ویڈیو میں مسافروں کو طیارے سے اتر کر ٹرمینل کی طرف جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق مسافروں کو سرخ رنگ کے بورڈنگ پاس اور فلائٹ کے دوران پُرتعیش کھانا بھی دیا گیا۔

چینی طیارے کی پہلی پرواز سے سفر کرنے والے ایک مسافر نے اس سفر کو بہترین، پُرسکون اور یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے یہ سفر کچھ عرصے تک یاد رہے گا۔

یہ طیارہ سرکاری ملکیت والی کمرشل ایئر کرافٹ کارپوریشن آف چائنا نے تیار کیا ہے، تاہم انجن سمیت اس کے بہت سے پرزے بیرون ملک سے منگوائے جاتے ہیں۔

کمپنی کے مارکیٹنگ اور سیلز کے ڈائریکٹر ژان ژیاؤگانگ نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ پرواز نئے ہوائی جہاز کے آنے کی تقریب تھی۔

چین دہائیوں سے ہوابازی کی عالمی صنعت میں اپنے مغربی حریفوں سے مقابلے کی کوشش کر رہا تھا اس جہاز کی تکمیل کے بعد بیجنگ کو توقع ہے کہ سی 919 کمرشل طیارے بین الاقوامی طور پر بوئنگ 737 میکس اور ایئربس اے 320 کا مقابلہ کریں گے۔ بڑے پیمانے پر تیار کردہ مقامی جیٹ لائنر چین کے مغرب کے ساتھ تعلقات خراب ہونے پر غیر ملکی ٹیکنالوجی پر بیجنگ کا انحصار کم کرنے میں مدد کریں گے۔

Comments

- Advertisement -