نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
’’میرے پاس اپنی والی کتاب ہے، لیکن تمھیں اس کی کیا ضرورت پڑ گئی؟’’ ڈریٹن نے جواب دیا لیکن پہلان گرجا: ’’میرے سوال کا جواب دو، کیا تم وہ کتاب حاصل کر چکے ہو؟‘‘
ڈریٹن کا خون غصے سے جوش مارنے لگا لیکن اس نے خود پر قابو کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے نہیں پتا وہ کہاں رکھی ہے، اس کے گھر میں کئی آدمی رہ رہے ہیں اور کتاب کی حفاظت ہو رہی ہے۔‘‘
’’ایک تیسری کتاب بھی ہے جو اس قلعے میں چھپائی گئی ہے۔‘‘ پہلان نے انکشاف کیا۔ ’’مجھے یہ کتاب چاہیے، یہ زیلان زبان میں لکھی گئی ہے جو میرے وطن کی زبان ہے۔ یہ کتاب یہیں پر ہے، میں اسے محسوس کر سکتا ہوں۔‘‘
’’کہاں ہے؟‘‘ ڈریٹن نے جلدی سے پوچھا۔ ’’میں نہیں جانتا لیکن اس میں بہت سارے منتر ہیں اور راز کی دیگر باتیں ہیں۔ اگر یہ ہمارے ہاتھ لگ جائے تو میری قوتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔‘‘
ڈریٹن نے پوچھا کہ اس کتاب میں کس قسم کے منتر ہیں۔ پہلان بتانے لگا کہ اکثر ایسے جادو ہیں جنھیں سکھانے کے لیے اسے انسانی جسم حاصل کرنا ضروری ہے، اور وہ اس وقت محض ایک بھوت ہے، یا صرف ایک دھواں۔ پہلان نے کہا: ’’میں نے تمھیں اس قابل بنا دیا ہے کہ جو طاقت اس لڑکی فیونا کو ملے گی، وہ تمھیں بھی حاصل ہو جائے گی۔ بس، میں تمھارے لیے یہی کچھ کر سکتا ہوں۔ ہاں اگر تم تیسری کتاب ڈھونڈ کر لے آؤ تو ہو سکتا ہے کہ اس سے کچھ مدد ملے۔ تم ابھی سے اس کی تلاش شروع کر دو۔ اب مجھے جانا ہے، سورج کی روشنی زیادہ برداشت نہیں کر سکتا۔ تم آج رات پھر آنا۔‘‘ پہلان یہ کہہ کر غائب ہو گیا اور ڈریٹن وہاں اکیلا رہ گیا۔