بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

سنتوش کمار: فلمی دنیا کا باوقار نام، مقبول ہیرو

اشتہار

حیرت انگیز

سنتوش، پاکستان فلم انڈسٹری کے ایک کام یاب فن کار تھے اور فلم بینوں میں اپنی پُرکشش شخصیت کی وجہ سے مقبول تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد فلمی صنعت کے ابتدائی دور میں سنتوش ایک مقبول اور کام یاب ہیرو کے طور پر سامنے آئے۔ آج پاکستان کے اس نام ور اداکار کی برسی ہے۔

اداکار سنتوش کی پاکستانی فلم انڈسٹری میں‌ پہلی فلم بیلی (1950) تھی۔ آخری مرتبہ وہ فلم آنگن (1982) میں اسکرین پر جلوہ گر ہوئے تھے۔ سنتوش کمار کے ساتھ ایک اور نام بالخصوص پچھلی نسل کے حافظے میں محفوظ ہے اور وہ ہے صبیحہ خانم جو پاکستانی فلم انڈسٹری کی ایک کام یاب ہیروئن اور اپنے وقت کی مشہور اداکارہ تھیں۔ سنتوش کمار نے انہی سے شادی کی تھی۔ ان کی یہ جوڑی جہاں‌ فلمی صنعت میں اپنی اداکاری اور کام یاب فلموں کی وجہ سے مشہور ہوئی، وہیں اپنے حسنِ اخلاق، تہذیب و شائستگی کے لیے بھی مثال ہے۔

سنتوش کمار کا تعلق لاہور کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام سیّد موسیٰ رضا تھا۔ فلم نگری میں‌ وہ سنتوش کمار کے نام سے پہچانے گئے، 25 دسمبر 1926ء کو پیدا ہونے والے سنتوش کمار نے عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا، اور اپنے ایک دوست کے اصرار پر فلم میں ہیرو کے طور پر رول قبول کر لیا۔ یہ سفر متحدہ ہندوستان کے زمانے میں شروع ہوا تھا جس میں سنتوش نے بمبئی کی فلمی صنعت کے لیے دو فلموں ’’اہنسا‘‘ اور ’’میری کہانی‘‘ میں کردار نبھائے۔ بعد میں وہ پاکستان ہجرت کر کے آگئے تھے اور یہاں بھی فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے۔

- Advertisement -

پاکستان میں انھوں نے مسعود پرویز کی فلم ’’بیلی‘‘ سے اپنا سفر شروع کیا۔ سعادت حسن منٹو کی کہانی پر بنائی گئی اس فلم میں صبیحہ نے سائیڈ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ ’’بیلی’’ کام یاب فلم نہیں تھی، لیکن اس کے بعد ’’دو آنسو‘‘ اور ’’چن وے‘‘ نے سنتوش کمار کے کیریئر کو بڑا سہارا دیا۔ اس سفر میں آگے بڑھتے ہوئے سنتوش نے شہری بابو، غلام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ، حمیدہ، سات لاکھ، وعدہ، سوال، مکھڑا اور موسیقار جیسی فلموں‌ میں‌ کام کر کے خود کو بڑا اداکار ثابت کیا۔

شادی سے پہلے سنتوش اور صبیحہ خانم نے اکٹھے فلموں‌ میں‌ کام کیا تھا، اور پھر ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیا۔ پردۂ سیمیں پر اپنی بہترین پرفارمنس سے شائقین کو اپنا مداح بنانے والے ان فن کاروں کی حقیقی زندگی بھی مثالی اور قابلِ رشک ثابت ہوئی۔

سنتوش کمار کی دیگر اہم فلموں میں دامن، کنیز، دیور بھابی، تصویر، شام ڈھلے، انجمن، نائلہ، چنگاری، لوری، گھونگھٹ اور پاک دامن شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 92 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار نے بہترین اداکاری پر تین نگار ایوارڈ بھی حاصل کیے۔ 1978ء میں سنتوش نے آج ہی کے دن یہ دنیا چھوڑ دی تھی۔ انھیں لاہور میں مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں