لاہور: سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، ملزمان کو پکڑنے کے لیے نیت ہو تو ملزمان ضرور پکڑے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنٹ مافیا کے خلاف صحیح معنوں میں اب تک کارروائی نہیں ہو سکی، ایجنٹ مافیا کرپشن اور ملی بھگت سے بچ نکلتی ہے، دیگر ممالک میں ان کے بڑے پیمانے پر گہرے روابط ہیں۔
انھوں نے کہا 2018 میں ایف آئی اے کے ایک کانسٹیبل کو ایجنٹ مافیا نے قتل کرایا، کانسٹیبل کو شہید کرنے والے انسانی اسمگلر کا تعلق گجرات سے تھا، لیکن پھر ایف آئی اے اور ایجنٹ مافیا کے کچھ افسران نے مل کر اس ایجنٹ کو بچایا، ایف آئی اے کے کچھ افسران نے لواحقین پر دباؤ ڈال کر ایجنٹ سے صلح کرائی۔
سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ جو یورپ جائے گا اس کی زندگی بدل جائے گی، پاکستان سے کچھ لوگ زمینی بلوچستان، ایران اور ترکی کے زمینی راستے سے جاتے ہیں، کچھ لوگ فضائی راستے سے لیبیا جاتے ہیں، اور پھر وہاں سے سمندری راستے کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
یونان کشتی حادثہ، ملک بھر میں آج یوم سوگ منایا جا رہا ہے
انھوں ںے کہا گجرات اور گوجرانوالہ ڈویژن میں ایجنٹ مافیا بہت سرگرم ہے، یہاں ایسی کارروائیاں نہیں ہوئیں جو ہونی چاہیے تھیں، ملزمان کو پکڑنے کے لیے نیت ہو تو ملزمان ضرور پکڑے جائیں گے۔
سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں کچھ ایسی کالی بھیڑیں ہیں جو ایجنٹ مافیا کی پشت پناہی کرتی ہیں، ہزاروں ایجنٹ ہیں جن کو پکڑنے کے لیے ایک لائحہ عمل بنانا پڑے گا، اور وزیر اعظم کو ذاتی طور پر نگرانی کر کے ایجنٹس کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی انسانی اسمگلرز کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں سے پانچ کا تعلق گجرات سے ہے، انسانی اسمگلرز میں شفقت، فیصل سنیارا، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، میاں عرفان، جاوید اقبال، ساجد وڑائچ، مدثر، رانا نقاش، عابد، ریاست، ندیم اسلم، طلعت کیانی کے نام شامل ہیں۔