جمعرات, مئی 16, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ نے صدر بائیڈن کی تعلیمی قرضوں کی معافی کی پالیسی کو مسترد کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے صدر جو بائیڈن کی تعلیمی قرضوں کی معافی کی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے، جس پر بائیڈن انتظامیہ پریشانی کا شکار ہو گئی ہے جب کہ طلبہ سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز امریکی سپریم کورٹ نے صدر جو بائیڈن کے فیڈرل اسٹوڈنٹس لون 400 بلین ڈالر کے منصوبے کو چھ تین کی اکثریت سے مسترد کر دیا ہے، اس منصوبے سے لاکھوں امریکیوں کو ریلیف ملنا تھا۔

امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بائیڈن انتظامیہ پریشان ہے جب کہ طلبہ سراپا احتجاج بن گئے ہیں، صدر بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔

- Advertisement -

عدالت کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو 400 ارب ڈالر کے منصوبے کے لیے کانگریس کی توثیق درکار تھی، بائیڈن انتظامیہ نے اس منصوبے پر اپنے اختیار سے تجاوز کیا، اور قرض لینے والوں کو ایسے ہی چھوڑ دیا، جن کے قرضوں کی واپسی موسم خزاں میں دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔

ادھر صدر بائیڈن نے ایک خطاب میں عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے امریکی آئین کی غلط تشریح کی ہے، ریپبلکنز طلبہ کے قرضوں کے معاملے پر ریلیف دینے کو تیار نہیں۔ دوسری طرف سابق صدر ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کا منصوبہ غیر منصفانہ تھا۔

واضح رہے کہ امریکا میں پبلک اسکولوں کی مفت تعلیم کے بعد جب طلبہ یونیورسٹیوں میں جاتے ہیں تو ان یونیورسٹیوں میں تعلیم خاصی مہنگی ہوتی ہے، ہزاروں ڈالر کی فیسیں ہوتی ہیں، جس پر طلبہ کو پھر قرضے ملتے ہیں، جنھیں وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام کرتے ہوئے قسطوں میں ادا کرتے ہیں۔ لیکن ہزاروں طلبہ ایسے بھی ہوتے ہیں جو قرضے واپس نہیں کر پاتے جن کے لیے صدر بائیڈن یہ بڑا منصوبہ لے کر آئے تھے۔

تاہم ریپلکن پارٹی نے بائیڈن کے منصوبے کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیا اور اس کی بھرپور مخالفت کی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں