سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور مسلم ممالک نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سوئیڈن میں عید کے روز ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی ممالک میں بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مسلم ممالک بھی اس معاملے پر یک زبان ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس شیطانی فعل پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔
سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان سمیت مسلم ممالک کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستان، سعودی عرب، ترکی سمیت دیگر ممالک نے عید پر سوئیڈن کی مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کو ’قابل مذمت فعل‘ قرار دیا ہے۔ او آئی سی نے آئندہ ہفتے جدہ میں اجلاس بلا لیا ہے جب کہ مراکش نے تو سوئیڈن سے احتجاجاً اپنا سفیر بھی واپس بلا لیا ہے۔
ترک صدر اردوان نے کہا کہ مغرب کو سکھائیں گے قرآن پاک کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں، ہم اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کی سیاست کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
متحدہ عرب امارات اور عراق نے سوئیڈن کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے جب کہ فلسطین نے اس واقعے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
قطر نے خبردار کیا ہے کہ آزادی اظہار کی آڑ میں قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کی اجازت دینا نفرت اور تشدد کو ہوا دیتا ہے، ایسے اقدامات کو روکنا ہوگا۔
کویت کی وزارت خارجہ نے کہا قرآن پاک کی بے حرمتی خطرناک اور اشتعال انگیزی ہے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ مصر نے بھی واقعے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں اس شرمناک فعل کے خلاف بھرپور احتجاج بھی کیا جا رہا ہے اور مظاہرین اپنے اپنے ممالک سے سوئیڈش سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔
عراقی دارالحکومت بغداد میں سوئیڈن کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین سفارتخانے میں داخل ہوگئے۔ تہران میں بھی سوئیڈن ایمبسی کے باہر مظاہرہ کیا گیا اور مظاہرین نے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل یورپی یونین نے بھی سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی مذمت کی اور اسے جارحانہ عمل قرار دیا۔
یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ قرآن مجید یا دوسری مقدس کتاب کی توہین اشتعال انگیزی ہے، یہ عمل یورپی یونین کے موقف کی عکاسی نہیں کرتا، یہ عمل اس لحاظ سے بھی زیادہ افسوسناک ہے کہ یہ ایسے وقت میں کیا گیا جب مسلمان عیدالاضحٰی منا رہے تھے۔