ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

صاحبِ فضل و کمال مفتی صدر الدّین آزردہ کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

مفتی صدرالدّین آزردہ ہندوستان میں‌ انگریز دور میں ایک صاحبِ فضل و کمال تھے جنھیں جیّد عالم، دلّی کے منصف کے علاوہ شاعر کی حیثیت سے اردو ادب میں‌ بھی پہچانا جاتا ہے۔ آزردہ کا نام اُس زمانے کے سبھی تذکرہ نویسوں نے نہایت عزّت اور احترام سے لیا ہے۔ دلّی اور قرب و جوار کے اہلِ علم و ادب آزردہ سے ملاقات کے لیے آیا کرتے تھے۔ مفتی آزردہ مرزا غالب کے دوست بھی تھے۔ آج آزردہ کا یومِ وفات ہے۔

آزردہ کا نام محمد صدرالدّین تھا۔ ان کا سنہ پیدائش 1789ء اور وطن دہلی تھا۔ آزردہ نے اپنے وقت کے جیّد علما سے اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کی تھی۔ انھیں انگریز دور میں مفتی کی حیثیت سے اس وقت کے ایک منصب صدرُالصّدور پر فائز کیا گیا تھا۔ آزردہ نے دہلی اور مضافات میں شرعی امور کے مطابق عدل و انصاف کے تقاضے پورے کیے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ تحریر و تقریر میں کمال کے ساتھ وہ متین، بامروّت اور احسان کرنے والے مشہور تھے۔ اس زمانے میں عالم فاضل شخصیات اور ادیب و شعرا بھی آزردہ کے گھر پر نشست کرتے اور مختلف علمی و ادبی موضوعات پر مباحث ہوتے تھے۔

مفتی آزردہ اردو اور فارسی کے علاوہ عربی میں بھی شعر کہتے تھے۔ وہ شاہ نصیر کے شاگرد تھے۔ آزردہ اس دور میں منعقدہ مشاعروں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔ 1857ء کی جنگِ‌ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دینے پر انھیں گرفتار کر کے ان کی املاک ضبط کر لی گئی تھی۔ تاہم اس مقدمے میں‌ وہ اپنی حاضر دماغی کے سبب آزاد کر دیے گئے۔

آزردہ کا کوئی دیوان موجود نہیں۔ لیکن ان کا جو کلام دست یاب ہے، وہ ان کی شاعرانہ حیثیت و مرتبہ متعین کرتے ہیں۔ آزردہ پر آخر عمر میں فالج کا حملہ ہوا تھا اور 1868ء میں آج ہی کے دن وفات پائی۔

اپنے سرکاری فرائض کے علاوہ مفتی صاحب درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ ان کے نام وَر شاگردوں میں سر سیّد احمد خاں، یوسف علی خاں ناظم (نواب رامپور)، مولانا ابوالکلام آزاد کے والد مولانا خیرالدّین، نواب صدیق حسن خان (بھوپال) اور مولانا فیضُ الحسن خان جیسے لوگ شامل تھے۔

آزردہ کے بارے میں‌ ایک تذکرے میں‌ لکھا ہے: ’’ان کی شخصیت مجموعۂ اوصاف ہی نہیں گوناں گوں محاسن کا گنجینہ تھی۔ عالم باعمل ہی نہیں بلکہ فقیہِ بے مثل بھی تھے۔ صرف و نحو، منطق و فلسفہ، ریاضت و اُقلیدس، معانی و بیانی، ادب و انشاء، فقہ و حدیث، تفسیر و اصول میں فردِ فرید اور نادرۂ عصر تھے۔ علماء کی مجلس میں صدر نشیں، شعراء کے جمگھٹے میں میرِ مجلس، حکام کے جلسوں میں مؤقر و ممتاز، طالبانِ علم و فن کے استاد ہی نہیں بلکہ سرپرست و مربی بھی تھے۔ ‘‘

ایک واقعہ بہت مشہور ہے کہ آزردہ کے دوست مرزا غالب بہت مقروض ہو گئے، قرض خواہوں نے مقدمہ درج کرایا۔ آزردہ کی عدالت میں جب غالب کی پیشی ہوئی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا۔

قرض کی پیتے تھے مے اور سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

آزردہ نے اپنی جیب سے قرض کا روپیہ ادا کردیا۔ گلشنِ بیخار میں نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ نے آزردہ سے متعلق لکھا:

’’جھگڑوں کے فیصلہ کرنے پر مامور ہیں جو منصبِ اعلٰی ہے جس کو اہلِ فرنگ کی اصطلاح میں صدر الصدور کہتے ہیں۔ فی زمانہ ان کی سلطنت میں اہلِ ہند کے لائق اس سے بڑا کوئی عہدہ نہیں ہے۔ مولانا نے اس دنیوی کسبِ معاش کے ذریعے کو دینی ثواب حاصل کرنے کا وسیلہ بنا رکھا ہے، کیونکہ ان کی تمام تر کوشش مخلوق کی حاجت روائی میں صرف ہوتی ہے۔ ان کے انصاف کی برکت ہر خاص و عام پر محیط ہے۔ ‘‘

مفتی صدرالدّین آزردہ کے بہی خواہ تو بہت تھے، لیکن حاسد بھی اپنے حسد کی آگ میں‌ جلتے ہوئے ان پر معترض ہوتے اور ان کے خلاف باتیں‌ بناتے رہتے تھے۔ آزردہ انگریز سرکار سے تنخواہ اور مراعات پاتے تھے کہ ان کی ملازمت انگریز راج میں جاری تھی۔ لیکن وہ انگریزوں کے خلاف اور بہادر شاہ ظفر کے ہمدرد اور غم گسار بھی تھے۔ جہاد کے فتویٰ پر اُن کے دستخط کا معاملہ، ان کی گرفتاری اور پھر اپنی ذہانت سے رہائی پانے کا واقعہ تاریخِ ہندوستان سے متعلق کتب کے علاوہ اردو ادب میں بھی مشہور ہے، اور اس کا ذکر مرزا غالب نے کیا ہے۔

دراصل غالب ان تمام واقعات کے چشم دید گواہ تھے۔ اپنے خطوط میں غالب نے آزردہ کی سزا اور رہائی کا اپنے احباب سے تذکرہ کیا ہے۔ مرزا غالب نے حکیم سیّد احمد حسن مودودی کے نام خط میں لکھا ہے:

’’مولوی صدرُ الدّین صاحب بہت دن حوالات میں رہے۔ کورٹ میں مقدمہ پیش ہوا۔ روبکاریاں ہوئیں۔ آخر صاحبانِ کورٹ نے جاں بخشی کا حکم دیا۔ نوکری موقوف، جائیداد ضبط، ناچار خستہ و تباہ حال لاہور گئے۔ فنانشل کمشنر اور لیفٹنٹ گورنر نے از راہِ ترحّم نصف جائیداد وا گزاشت کی۔ اب نصف جائیداد پر قابض ہیں۔ اپنی حویلی میں رہتے ہیں۔ کرایہ پر معاش کا مدار ہے۔ اگرچہ بہ آمدنی ان کے گزارے کو یہ کافی ہے۔ کس واسطے کہ ایک آپ اور ایک بی بی۔ تیس چالیس روپے مہینہ کی آمدنی۔‘‘

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں